پشاور(آ ئی این پی)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اس خصوصی اسکواڈ کی تشکیل پر پولیس کے اعلیٰ حکام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی اور یہاں پر اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہو ئی شرح کے پیش نظر اس طرح کی ایک خصوصی فورس کی اشد ضرورت تھی، اس اسکواڈ کا قیام شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی موثر روک تھام اور شہر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے میں بہت زیادہ مددگار ثابت ہو گا اور بہت جلد اس کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہوں گے،آنے والے بلدیاتی انتخابات میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کیلئے اس اسکواڈ کے قیام کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی تھی،اگلے مرحلے میں ابابیل اسکواڈ کو ڈویژنل ہیڈکوارٹرز اور پھر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ز تک توسیع دی جائے گی،آسان انصاف مراکز کے قیام اور پولیس مددگار کے اجراء کے بعد ابابیل اسکواڈ کا اجراء پولیس کے نظام میں بہتری لانے کیلئے صوبائی حکومت کا ایک اور اہم اقدام ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بدھ کو پولیس لائن پشاور میں منعقدہ ایک تقریب میں ابابیل اسکواڈ کا باضابطہ اجراء کیا۔ ابتدائی طور پر یہ اسکواڈ 200 موٹر سائیکلوں اور 800 تربیت یافتہ پولیس اہلکاروں پر مشتمل ہو گا جو دن رات شہر کی سڑکوں اور گلی کوچوں میں گشت کرے گا۔ مخصوص یونیفارم میں ملبوس یہ خصوصی پٹرولنگ اسکواڈ وائرلیس کمیونیکیشن، باڈی کیمروں، ڈرون کیمروں اور دیگر جدید آلات سے لیس ہوگا اور یہ ہمہ وقت مرکزی کنٹرول روم کے ساتھ منسلک ہو گا۔ ابابیل اسکواڈ کی پٹرولنگ کیلئے شہر کو جرائم کی شرح کے اعتبار سے 100 بیٹس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر بیٹ میں بیک وقت دو رائڈر اسکواڈ گشت کررہے ہوں گے۔ کچھ عرصہ بعد ابابیل اسکواڈ کی تعداد میں مزید 200 موٹر سائیکلوں اور800 پولیس اہلکاروں کا اضافہ کیا جائے گا۔
تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اس خصوصی اسکواڈ کی تشکیل پر پولیس کے اعلیٰ حکام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ اگلے مرحلے میں ابابیل اسکواڈ کو ڈویژنل ہیڈکوارٹرز اور پھر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ز تک توسیع دی جائے گی،آسان انصاف مراکز کے قیام اور پولیس مددگار کے اجراء کے بعد ابابیل اسکواڈ کا اجراء پولیس کے نظام میں بہتری لانے کیلئے صوبائی حکومت کا ایک اور اہم اقدام ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ، صوبے میں امن و امان کے قیام اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں خیبرپختونخوا پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا پولیس کے افسران اور جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر شہریوں کی حفاظت کی ہے۔ اس پر صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام کو بجا طور پر فخر ہے اور اُمید ہے کہ پولیس آئندہ بھی اسی جذبے اور حوصلے کے ساتھ صوبے کے عوام کی خدمت جاری رکھے گی۔
وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ پولیس کو صوبائی حکومت کی جس قسم کی معاونت کی ضرورت ہو گی، صوبائی حکومت وہ معاونت ترجیحی بنیادوں پرفراہم کرے گی۔ اُنہوں نے پولیس کے اعلیٰ حکام پر زور دیا کہ ابابیل فورس کو ایک کامیاب او رموثر فورس بنانے کیلئے اس میں جزا و سزا کا نظام متعارف کرائیں، اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے اُنہیں انعامات دیئے جائیں جبکہ غیر تسلی بخش کارکردگی کے حامل اہلکاروں سے باز پرس کی جائے۔ صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکرٹری شہزاد بنگش،انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری، سی سی پی او پشاور احسن عباس اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام بھی تقریب میں شریک تھے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری نے ابابیل اسکواڈ کے اغراض و مقاصداور دیگر متعلقہ اُمور پر تفصیلی روشنی ڈالی۔دریں اثناء ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی دارلحکومت پشاور میں سیف سٹی پراجیکٹ پر پیشرفت جاری ہے۔ اس مقصد کیلئے موزوں زمین کی نشاندہی کی گئی ہے اور پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جبکہ منصوبے کا پی سی ون ریوائز کیا گیا ہے۔
ملک میں مہنگائی کی حالیہ لہر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہاکہ ملک میں مہنگائی ضرور ہے یہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر مہنگائی کی لہر چل رہی ہے لیکن موجودہ حکومت وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں عوام کو اس مہنگائی میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے راشن کارڈ، کسان کارڈ اور صحت کارڈ جیسی اسکیموں کی شکل میں اقدامات اُٹھار ہی ہے، یہ مہنگائی عارضی ہے، بہت جلد پٹرولیم کی قیمتیں کم ہو جائیں گی اور مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔ بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمود خان نے کہاکہ وہ اور اُن کے کابینہ اراکین حکومت میں ہونے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات کیلئے نہ کوئی مہم چلا سکتے ہیں اور نہ جلسے کرسکتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف اپوزیشن والے اس قید و بند سے آزاد ہیں اور وہ ہر طرف جلسے کرتے پھر رہے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں