سکھر(آئی این پی) حکومت پاکستان اور سندھ کی جانب سے عرب شہزادوں کو شکار کی اجازت دینے کا معاملہ،سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن کی سماعت،متعلقہ محکموں کے افسران جواب جمع نہ کراسکے،عدالت عالیہ کا اظہار برہمی،افسران نے مہلت طلب کرلی،عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر کے جسٹس جنید غفار اور جسٹس ذوالفقار علی سانگی پر مشتمل ڈبل بینچ نیحکومت پاکستان اور حکومت سندھ کی جانب سے سندھ کے صحرائی علاقوں میں عرب شہزادوں کو شکار کی اجازت دینے کے خلاف دائر پٹیشن کی سماعت کی سماعت کے موقع پر وائیلڈ لائف سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے افسران عدالت میں پیش ہوئے
عدالت نے افسران سے استفسار کیاکہ انہیں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تو جواب کہاں ہے تو افسران اس کا کوئی جواب نہ دے سکے جس پر عدالت عالیہ نے سخت برہمی کا اظہار کیا جس پرافسران نے عدالت سے جواب داخل کرنے کے لیے مزید وقت دینے کی استدعاکی جس پر عدالت نے انہیں آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب داخل کرانے کی سختی سے ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی سماعت کے بعد پٹیشنز محمد عالم کے وکیل نے میڈیابسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے عرب شہزادوں کو شکار کی اجازت دینا غیر قانونی ہے ان کو شکار کی اجازت دیتے ہی صحرائی علاقوں کو مکمل طورپرسیل کیاجاتا ہے
جس کی وجہ سے وہاں پررہنیوالوں کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے ان کی نقل و حمل پرپابندی لگا دی جاتی ہے ان کے مویشیوں کو چراگاہوں تک جانے نہیں دیا جاتا جبکہ شکار کے دوران عرب شہزادے اجازت نامے کی کوئی پاسداری تک نہیں کرتے اور ممنوعہ جانوروں اورپرندوں کا شکار کرتے ہیں اس لیے اجازت نامہ ختم کرانے کے لیے عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں