پشاور(آ ئی این پی)خیبر پختونخوا کے وزیر برائے انسانی حقوق، محنت و ثقافت و پارلیمانی امور پارلیمانی امور شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت خواتین اور بچوں کے تحفظ کے حقوق کیلئے خصوصی اقدامات اٹھا رہی ہے، عالمی قوتیں افغانستان میں امن اور استحکام سمیت افغانستان کے منجمد فنڈز بحال کرکے انکی معاشی استحکام کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں، انہوں نے ان خیالات کا اظہار پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں عورتوں اور بچوں کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا، تقریب میں سیکرٹری سوشل ویلفیئر سید ذوالفقارعلی شاہ اور چیئر پرسن صوبائی محتسب رخشندہ ناز نے بھی شرکت کی،
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کم عمری کی شادی لڑکیوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اس سے لڑکیوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ صحت بھی متاثر ہوتی ہے اور گھریلو تشدد کا سبب بھی بنتا ہے، خیبر پختونخوا حکومت خواتین پر تشدد کے خلاف بھرپور آگاہی مہم چلانے جا رہی ہے۔ صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کی جنسی ہراسانی اور دیگر مسائل کے حوالے سے صوبائی حکومت نے کافی قوانین بنائے ہیں اور اس سلسلے میں مزید اقدامات بھی اٹھائے جا رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کم عمری شادی ایکٹ اور چند دیگر قوانین پر علماء سے مشاورت جاری ہیں یہ ایکٹ بہت جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، ان کاکہنا تھا کہ ماں کا کردار بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے بہت اہم ہے اسی طرح معاشرے کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے خواتین کا کردار بہت اہم ہے خواتین کے کردار کے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا،
وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلی محمود خان کی ولولہ انگیز قیادت میں موجودہ حکومت ہر شعبے خصوصاً خواتین کے حقوق اور صحت کی بہتری کے لئے تیزی سے کام کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پہاڑی علاقوں میں خواتین کو طبی مشکلات کا سامنا ہے جس کے حل کرنے کیلئے حکومت ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے، شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ افغانستان بہت سے مشکلات کا شکار ہے، عالمی برادری کو افغانستان کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ طالبان حکومت کو تسلیم کرنا چاہیے، عالمی طاقتیں افغانستان سے پابندیاں ہٹائے اور ان کے منجمد فنڈز بحال کریں، انہوں نے سیالکوٹ واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور امن کا درس دیتا ہے، ایسے تشدد کے واقعات کی اسلام سمیت کوئی بھی مذہب اجازت نہیں دیتا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں