محکمہ صحت کے خالی اسامیوں پر بولی، فی اسامی چھ سے دس لاکھ روپے، لیلیٰ ترین کا الزام

ہرنائی(آئی این پی) بلوچستان عوامی پارٹی کے خاتون رکن صوبائی اسمبلی پارلیمانی سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکنشن لیلیٰ ترین نے الزام عائد کیا ہے کہ ضلع ہرنائی محکمہ صحت کے خالی اسامیوں پر بولی لگاکر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے مبینہ طور پر ٹیکنکل کی فی پوسٹ چھ سے دس لاکھ روپے میں فروخت کرکے میرٹ کوپامال کردیا گیا ہے جن امیدواروں کے ساتھ سودا کیاگیا تھا ان کے پیپرز کو کوئٹہ اپنے گھر میں بیٹھ کر دس، پندرہ افراد کے زریعے دوبارہ حل کردیا گیا ہے ڈی جی نیب، وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزیز صحت سید احسان شاہ، سیکرٹری صحت، ڈی جی ہیلتھ نوٹس لیکر محکمہ صحت ضلع ہرنائی کی خالی اسامیوں پر ٹیسٹ اور انٹریوز کیلئے غیر جانبدار اور ایماندار آفیسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل کے زریعے دوبارہ ٹیسٹ اور انٹرویوز کاانعقاد کیا جائے۔

اتوار کو ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لیلیٰ ترین نے کہاکہ جب موجودہ ڈی ایچ او کا ہرنائی سے تبادلہ ہوا تھا تو انہوں نے محکمہ صحت ضلع ہرنائی کے ٹیکنکل اسامیوں پر ٹیسٹ دینے والے امیدواروں کے پیپرز اور دیگر ریکارڈ کو تعینات ہونے والے ڈی ایچ او ڈاکٹر مظفرشاہ کے حوالے نہیں کیا گیا بلکہ تمام ریکارڈ اپنے ہمراہ لے گیا اور اس وقت کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر سید مظفرشاہ نے امیدواروں کے پیپرز حوالے نہ کرنے پر صوبائی وزیر صحت، سیکرٹری صحت، ڈی جی ہیلتھ اور مجھے تحریری طورپر مراسلہ بھی لکھا گیا تھا لیکن اس کے باؤجود ڈی ایچ او نے امیدواروں کے پیپر ز انکے حوالے کرنے کے بجائے کوئٹہ اپنے گھر لے جاکر دس، پندرہ بندوں کے زریعے ان امیدواروں کے پیپر ز کو دوبارہ حل کروایا جن سے ڈاکٹر عبدالرشید ناصر نے فی پوسٹ چھ سے دس لاکھ روپے لئے تھے اور انکے پیپر ز خود اپنے گھر میں حل کرکے انہیں میرٹ پرلایا گیا

میرٹ کی پامالی اور امیدواروں سے پیسے لینے کے حوالے سے میرے پاس ضلع ہرنائی کے پچاس کے امیدواروں کے تحریری درخواستیں موجود ہے محترمہ لیلیٰ ترین نے کہاکہ محکمہ صحت ضلع ہرنائی کے خالی اسامیاں جب مشتہر ہوئیں کمیٹی تشکیل کرکے ٹسٹ اور انٹرویو کی تاریخ مقرر ہوئی ٹسٹ منعقد ہوا لیکن انٹرویو کے دن کمیٹی کے ایک ممبر کے تبادلے کی وجہ سے وہ انٹرویو زسے غیر حاضر ہوا اس لئے انٹرویوز منسوخ ہوئے اس کے بعد ڈاکٹرعبدالرشید ناصر ڈی ایچ او کا ضلع ہرنائی سے تبادلہ بھی اس بناپر ہوا کہ ڈاکٹر عبدالرشید ناصر نے بطور کمیٹی چیئرمین محکمہ صحت ضلع ہرنائی کے خالی اسامیوں کو فروخت کرنے اورمن پسند افراد کو نوازنے اور عوام میں بداعتمادی پائی جاتی تھی اور اس حوالے سے کئی شکاتیں تھیں جس کی بنیاد پر انکا تبادلہ کیاگیا تھا اور ڈاکٹر عبدالرشید ناصرنے اپنے تبادلے کے بعد تحریری امتحان کا پورا ریکارڈ اپنے ساتھ لے کر گیا جوکہ کرپشن اور میرٹ کی پامالی اور اپنے بندوں کو نوازنے کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ موصوف نے آسامیوں کو فروخت کیا گیا ہے اور موصوف نے عدالت سے اسٹے کے ذریعے اپنی پوسٹنگ ہرنائی کراتا رہا اور اس حوالے سے ہرنائی کے عوام نے بہت سی شکایتیں کی تھی محترمہ لیلیٰ ترین نے کہا کہ محکمہ صحت کے حالیہ ٹیسٹ اور انٹرویوز پرمجھے اور میرے ضلع کے عوام کو اعتراض ہے

اس لئے یہ ٹسٹ اور انٹرویو منسوخ کئے جائیں ایک غیر جانبدار ڈی ایچ او کوہرنائی میں تعینات کرکے شفاف طریقے سے بھرتیوں کے عمل کو مکمل کیا جائے انہوں نے کہا کہ مذکورہ ڈی ایچ او کی زیر نگرانی ٹسٹ وانٹرویوزکو کسی صورت قبول نہیں ہے اور اس سلسلے میں نے وزیراعلیٰ بلوچستان، وزیر صحت، سیکرٹری صحت، ڈی جی صحت کو بھی تحریری طورپر لکھاگیا ہے اور اسمبلی میں بھی آواز اٹھاونگی اور کسی بھیصورت میرٹ کی پامالی نہیں ہونے دونگی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں