کوئٹہ (پی این آئی) نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی سے گزشتہ دنوں دو طلباء کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ پشتون طلباء تنظیمیں مشترکہ طور پر طلباء کی بازیابی کے لئے احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں پندرہ روز گزرنے کے بعد بھی ان کے پر امن احتجاج پر حکومت،یونیورسٹی انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کی طرف سے کوئی خاطر خواہ طلباء کی بازیابی کے لئے اقدامات نہیں کئے گئے۔
جس کے بعد طلباء نے مجبورآ بلوچستان یونیورسٹی سمیت کوئٹہ کے تمام یونیورسٹیز اور کالجز کا بائیکاٹ کیا ہے اور اگرگمشدہ طلباء کی بازیابی نا ہوئی تو اس احتجاج کو بلوچستان بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں لے جائیں گے۔ طلباء کے دھرنے میں نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سابق صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ کی قیادت میں پارٹی وفد نے شرکت کی وفد میں مرکزی کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر حاجی عطا محمد بنگلزئی،صوبائی خواتیں سیکرٹری کلثوم نیاز ، فناس سیکرٹری عبید لاشاری،صوبائی سوشل میڈیا سیکرٹری سعد دہوار ،لائیرسیکرٹری جلیل احمد ایڈووکیٹ،لیبر سیکرٹری منظور بلوچ ،ضلعی جنرل سیکرٹری ریاض زھری سمیت دیگر پارٹی عہدیداروں نے شرکت کی۔
اس موقع پرمیر رحمت صالح بلوچ نے طلباء رہنمائوں کے ساتھ طلباء کی جبری گمشدگی پر اظہار ہمدری کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس ہے کہ آج ہمارے بچے تعلیمی اداروں میں بھی محفوظ نہیں اور دن دھاڑے یونیورسٹی سے دو طلباء کی اغواہ نما گمشدگی کو دو ہفتے کا عرصہ گذرنے کے باوجود دو طلبا کو بازیاب نہیں کیا جاسکا جو کہ حکومت بلوچستان ،یونیورسٹی انتظامیہ کی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے انہوں نے کہا جگہ جگہ سی،سی ٹی،وی کیمرے ہونے کے باوجود دو طلبا کا کھوج نہ لگانا حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے نیشنل پارٹی اس عمل کی بھر پور مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ دونوں طلبا کو فوری بازیاب کیا جائے انہوں نے کہا کہ حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی طلباء پندرہ روز سے احتجاج پر بیٹھے ہیں مگر کوئی بھی حکومتی ذمیدار یہ واضح نہیں کر سکا کہ طلباء کو کس نے اٹھایا اور کس جرم میں گمشدہ کئے گئے۔
نیشنل پارٹی واضع الفاط میں جبری گمشدگیوں کی پر زور مذمت کرتی ہے اور نااہل حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ طلباء کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے اور اس جبری اور غیر قانونی گمشدگیوں کا سلسلہ بند کر کہ بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں علم کی روشنی حاصل کرنے والے طلباء کو تحفظ فراہم کیا جائے اور تعلیمی اداروں سے خوف اور دھشت کی علامت سیکیورٹی فورسز کی چوکیوں کو ختم کیا جائے اور تعلیمی اداروں میں علم دوست ماحول فراہم کیا جائے تاکہ طلباء آزاد اور پر امن ماحول میں تعلیم حاصل کر کہ ملک اور قوم کے لئے کردار ادا کر سکیں نیشنل پارٹی کے وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے احتجاجی دھرنے پے بیٹھے بی ،ایس، او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ،سنٹرل کمیٹی کے رکن ڈاکٹر طارق بلوچ،بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سیکرٹری جنرل آصہف بلوچ بی،ایس،او کے انفارمیشن سیکرٹری بالاچ قادر،پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جعفر مندوخیل،پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن طاہر شاہ نے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیشنل پارٹی سمیت تمام حقیقی سیاسی جماعتوں اور دیگر سیاسی رہنمائوں کا طلباء کی گمشدگی پر ہمارے پرامن دھرنے کی حمایت پر مشکور ہیں۔
مگر حکومتی اداروں کی طرف سے سرد مہری ہمارے لیئے سوالیہ نشان ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ طلباء کی بازیابی اور تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی فورسز کی بیجا مداخلت بند کی جائے مگر عرصے دراز سے تعلیمی اداروں میں موجودہ حکومت کی جانب سے سیاسی مداخلت نے اداروں کی افادیت کو تباہ کردیا اور اب طلباء کی جبری گمشدگیوں نے طلباء میں عدم تحفظ کی تشویش پیدا کر دی ہے لہذا ہم تمام حقیقی سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ طلباء کہ مسائل اور ان کی جبری گمشدگیوں پر مشترکہ لائحہ عمل طے کریں اور ہماری جہدوجہد میں بھرپور کردار ادا کریں تاکہ موجودہ حالات میں طلباء کو درپیش مسائل سے نجات حاصل ہوسکے،اخر میں طلباء تنظیموں کہ رہنمائوں نے نیشل پارٹی کہ مرکزی و صوبائی قیادت کی طلباء کہ حقوق کی جہدوجہد میں مثبت کردار کی تعریف کرتے کہا کہ ہم آگے بھی یہ امید کرتے ہیں کہ نیشنل پارٹی بلوچستان میں طلباء تنظیموں کہ شانہبشانہ اپنی آواز اٹھائے گی اور بلوچستان کہ تعلیمی اداروں میں پر امن ماحول پیدا کرنے میں کردار ادا کرے گی اور گمشدہ طلباء کی بازیابی کہ لیئے اپنا موثر کردار ادا کرے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں