کراچی(آئی این پی) سندھ ہائی کورٹ میں لیاری میں 7منزلہ رہائشی عمارت گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا بلڈر کے خلاف فوجداری اور ایس بی سی اے کے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں لیاری میں 7منزلہ عمارت کی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درخواست پر سماعت کے موقع پرعدالت نے استفسار کیا کہ ایس بی سی اے افسران کی ملی بھگت کیبغیر کیسے عمارتیں بن جاتی ہیں، ساڑھے 3سال میں ایس بی سی اے نے جواب جمع نہیں کرایا۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا وہاں 7منزلہ عمارت بن گئی جہاں گراونڈ پلس ٹو سے زیادہ کی اجازت نہیں، درخواست گزار کے مطابق بلڈر کے پاس گراونڈ پلس ٹو کی بھی اجازت نہیں، کیسے ممکن ہے ایس بی سی اے کے افسران کی آشیر باد کے بغیر کام کیا ہو۔سندھ ہائی کورٹ نے عمارت سربمہر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا بلڈر کے خلاف فوجداری اور ایس بی سی اے کے افسران کے خلاف کاروائی کی جائے۔ایس بی سی اے نے بتایا کہ لیاری کا علاقہ ہے، ایک ہفتے سے وقت بڑھایا جائے، جس پر جسٹس ظفر احمد راجپوت کا کہنا تھا کہ لیاری جیسے علاقے میں ہی یہ سب ہورہا ہے، لیاری سے بڑے بڑے نام پیدا ہوئے، اصل کراچی تھا ہی لیاری جس کو جرائم کا گڑھ بنا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں گلستان جوہر بلاک 3 میں پہاڑی پر الاٹمنٹ اور غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ڈی اے اور ایس بی سی اے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 4سال سے کیس زیر سماعت ہے اب تک جواب جمع نہیں کرایا گیا، 4 برس میں تعمیرات بھی جاری ہوں گی، عمارت کی تعمیرات مکمل ہونے کا انتظار کررہے ہیں؟عدالت کا کہنا تھا کہ پھر کہا جائے گا اب عمارت بن چکی ہے کچھ نہیں کرسکتے، ہم ڈی جی ایس بی سی اے کو طلب کرلیتے ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سے اے ایسٹ کو بھی طلب کرلیتے ہیں، جس پر سرکاری وکیل نے کہا افسران کوطلب نہ کیا جائیآئندہ سماعت پرجواب جمع کرادیں گے۔
سندھ ہائی کورٹ نے 2 ہفتیمیں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں