ایشین کیو ایس رینکنگ 2022 ، پنجاب یونیورسٹی کی شاندار کامیابی، تین سالوں میں 87 درجے کی ترقی حاصل کر لی

لاہور (آئی این پی)جامعات کی عالمی رینکنگ کرنے والے سب سے معتبر ادارے کیو ایس نے ایشیا کی جامعات کی نئی رینکنگ جاری کردی جس میں پنجاب یونیورسٹی کو شاندار کامیابی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف تین سالوں میں 87 درجے کی بہتری حاصل کرتے ہوئے ایشیاء میں 145 ویں پوزیشن حاصل کر لی ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز احمد نے کہا کہ 2018 کی ایشین رینکنگ میں پنجاب یونیورسٹی کی ایشیا کی بہترین جامعات میں 232 ویں پوزیشن تھی جبکہ 2022 کی رینکنگ میں پنجاب یونیورسٹی ہر سال مسلسل ترقی کرتے ہوئے ایشیاء کی بہترین جامعات میں 145 ویں نمبر پر آ گئی ہے۔

علاوہ ازیں 2018 میں پنجاب یونیورسٹی ایشیاء کی بہترین 55 فیصد جامعات میں شامل تھی جبکہ 2022 کی نئی رینکنگ میں پنجاب یونیورسٹی ایشیا ء کی بہترین 22 فیصد جامعات میں شامل ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی نے عالمی رینکنگ میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی 2018 میں دنیا کی بہترین 78 فیصد جامعات میں شامل تھی جس کی رینکنگ میں تین سال کے مختصر عرصے میں 16 فیصد ترقی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ نیچر پبلشنگ نے نیچرل سائنسز میں جامعہ پنجاب کوپاکستان میں نمبر 1 قرار دیا۔

یاد رہے کہ 1869 کو قائم ہونے والا نیچر پبلشنگ گروپ مکملن پبلشرز لمیٹیڈ کا حصہ ہے جو کہ برطانیہ میں 1843 میں قائم ہوا اور اس گروپ کے تحت اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیار کے سائنسی تحقیقی جرائد شائع کئے جاتے ہیں۔ وائس چانسلر نے کہا کہ گڈ گورننس اور تحقیق کے فروغ کے باعث یونیورسٹی کی عالمی رینکنگ ہرسال بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 13مضامین عالمی رینکنگ میں شمار کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کا شعبہ پٹرولیم انجینئرنگ دنیا کے بہترین 100سے 150اداروں میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی تحقیق پر توجہ دے رہے ہیں جو ملک اور معاشرے کے مسائل حل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے بہت سے ایسے تعلیمی اقدامات کئے ہیں جن کی وجہ سے بین الاقوامی ادارے پنجاب یونیورسٹی کی بہتر درجہ بندی کر رہے ہیں۔ انہوں نے رینکنگ میں بہتری پر چیئرمین رینکنگ کمیٹی ڈاکٹر خالد محمود کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ، ملازمین و طلباء کی مشترکہ کوششوں سے رینکنگ میں بہتری آئی۔۔۔۔

close