کوئٹہ (آئی این پی)بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے میر ظہور احمد بلیدی کو بلوچستان عوامی پارٹی کا پارلیمانی لیڈر قرار دینے سے متعلق سیکرٹری بلوچستان اسمبلی کے نوٹیفکیشن بابت صدر بلوچستان عوامی پارٹی جام کمال خان عالیانی کی جانب سے دائر آئینی درخواست خارج کردی۔ درخواست گزار کی جا نب سے بیرسٹر سیف اللہ مگسی، سید باسط شاہ، نوید احمد قمبرانی اور ثناء سلیمان ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ انہوں نے سماعت کے ودران موقف اختیار کیا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میں گروپ بندی کے باعث اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لائی گئی ہے جس پر 25اکتوبر کو
ووٹنگ ہوگی تاہم 21اکتوبر کو سیکرٹری بلوچستان اسمبلی نے بلوچستان عوامی پارٹی کے12 اراکین کے دستخطوں والے درخواست پر ظہور احمد بلیدی کو بلوچستان عوامی پارٹی کے بطور پارلیمانی لیڈر کا نوٹیفکیشن جاری کیا، درخواست پر بلوچستان اسمبلی کے 4اراکین حاجی اکبر آسکانی، مس بشریٰ رند، مسز ماجبیں شیران اور مسز لیلیٰ ترین کے بھی دستخط موجود ہیں جنہوں نے 20اکتوبر کے اسمبلی سیشن میں شرکت ہی نہیں کی اور اسی روز پارلیمانی لیڈر اور تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی۔ درخواست گزار کے وکلاء نے کہا کہ مذکورہ 4اراکین اسمبلی میں سے مس بشریٰ رند نے ٹویٹ میں بتایا کہ وہ اسلام آباد میں علاج کے لئے
موجود ہے جبکہ مسز ماجبیں شیران نے بھی خود کو ٹھیک اور محفوظ قرار دیتے ہوئے بعض ذاتی مسائل کی بناء پر اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا ٹویٹ کیا جبکہ جام کمال خان عالیانی نے 21اکتوبر کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی کو ایک تحریری درخواست دی جس میں مذکورہ اراکین اسمبلی کی دستخطوں کی تصدیق کی استدعا کی اور شبہ ظاہر کیا کہ مذکورہ اراکین کے دستخط جعلی ہیں تاہم اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی جانب سے مذکورہ درخواست پر فیصلہ نہیں دیا گیا۔ عدالت کے استفسار پر درخواست گزار کے وکلاء نے بتایا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کی تبدیلی سے تحریک عدم اعتماد کے لئے ووٹنگ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد تمام آئینی درخواستوں کو خارج کرنے کے احکامات جاری کئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں