وانا (قسمت اللہ وزیر ) ممبر صوبائی اسمبلی و ڈیڈک چیئرمین نصیراللہ خان وزیر نے گرلز ہائر سیکنڈری سکول ڈابکوٹ کا دورہ کیا۔ جہاں پر ڈابکوٹ ویلفیئر سوسائٹی نے نصیراللہ خان وزیر کی امد خوش ائند قرار دے دیا۔ خوجل خیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے مشران سے نصیراللہ خان وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا
کہ قوم خوجل خیل کیلئے دو کلو میٹر سڑک جو وانا اعظم ورسک روڈ سے لیکر خوجل خیل کی بونڈری یعنی گاؤں ڈوگ تک پختہ کرینگے۔ انہوں نے قوم کو یقین دہانی دیکر کہاکہ خوجل خیل قبیلے کیلئے دو سولر سسٹم ڈگویل کی بھی منظوری کی گئی ہے، جس سے عوام کو پینے کے لیے صاف پانی مہیا ہوگی۔ جس پر قوم خوجل خیل نے اس اقدام پر نصیراللہ خان وزیر کا شکریہ ادا کیا۔ دوسری جانب ڈابکوٹ ویلفیئر سوسائٹی کے صدر عابد وزیر اور جنرل سیکرٹری یوسف نے ایم پی اے و ڈیڈک چیئرمین نصیراللہ خان وزیر سے مطالبہ کیا کہ عرصہ دراز سے گرلز ہائر سیکنڈری سکول ڈابکوٹ اور مڈل سکول ڈابکو ٹ فار بوائے کا نہ چوکیدار ہے اور نہ کلاس فور ملازمین حاضری کرتے ہیں۔ اس کو فوری طور پر حاضرکیا جائے، عابد وزیر نے مزید کہا کہ چند دن قبل چوکیدار نہ ہونے کی وجہ سے نامعلوم چوروں نے مذکورہ سکولوں سے فرنیچرز سمیت سب کچھ چورالئے ہیں۔ حکومت ان کا نوٹس لیں۔۔۔۔ وانا کا سینئر صحافی بے یار و مددگار، زندگی اور موت کی کشمکش کے مابین تنہا جنگ، صحافی برادری بھی تماشائی وانا (قسمت اللہ وزیر ) ضلع جنوبی وزیرستان وانا سے تعلق رکھنے والے سینئر ترین صحافی جاوید نور وزیر نے مشکل ترین حالات میں وارزوون کی رپورٹنگ کرتے ہوئے ہمیں آگہی دیتے رہے۔ گذشتہ دو دھائیوں سے زیادہ عرصہ ملک کے موءقر روزناموں کیلئے
رپورٹنگ کرتے رہے۔ ذیابیطس (مرض شوگر) نے دونوں گردے ناکارہ کر کے ڈئلاسز مشینوں پر ہوتا ہے۔ ہڈیوں کی فریکچر سے پیدل چل کر جانے سے بھی قاصر ہیں، اس بار ڈاکٹروں نے مرض قلب کا مژدہ بھی سُنایا ہے۔ تُند و تیز اور جست جاوید نور آج کل بستر علالت پر بے یار ومدد گار پڑا ہے۔ ایک خاص عرصہ سے پاک فوج کے حکام اور ایف سی ساؤتھ کے آئی جی ایف سی نے کا فی مدد کی۔ حیرانی کی بات مگر یہ ہے کہ صحافی برادری میدان سے کیوں غائب ہے؟ ایک دو صحافیوں نے کچھ آواز اُٹھائی باقی سب خاموش ہیں۔ خیبر پختون خواہ کے سینئر صحافیوں سے جاوید نور کا شکوہ بنتا ہے کہ تم تو اپنے تھے اور ہیں، ایک ہی برادری سے تعلق ہے سب کا !ہم شائد صحافیوں کیلئے اُس وقت مگر مچھ کی آنسوں بہائیں گے جب (اللہ نہ کریں ) کوئی حادثہ پیش آجائے۔ کیا ہمیں اپنے ساتھیوں کے بچوں کی یتیم ہوجانے کا انتظار ہے؟ کیا ہم صحافی برادری اپنی استطاعت کے مطابق اجتماعی ڈونیشن جمع نہیں کر سکتے۔ یار خدا کیلئے کچھ کیجئے بھائی جاوید نور کیلئے! تمام قبائلی صحافیوں اور خیبر پختون خواہ کے صحافیوں سے درخواست ہے کہ جاوید نور بھائی کے مسلے پر ایک دوسرے سے بات کر کے علاج کیلئے رقم اکھٹا کریں۔ وزیرستان اور آس پاس کے اہل ثروت حضرات، حکومتی اعلیٰ اہلکار عسکری حکام سے دردمندانہ اپیل ہے، کہ بھائی جاوید نور کی
ایمرجنسی بنیادوں پر مدد کریں۔ اس وقت وہ شیخ فاطمہ شاہ عالم ہسپتال میں ڈئلاسز مشین پر ہیں۔ موصوف کی مالی حالت ناگفتہ ہے۔ جاوید نور ایک بے باک اور نڈر صحافی ہیں۔ اپنے اہل قلم سے ایسی بے اعتنائی کوئی قوم نہیں برتیں۔ جیسا کہ ہم کر رہے ہیں۔ سابقہ ٹرائبل یونین آف جرنلسٹ (ٹی یو جے) اور متعلقہ صحافیوں کا اخلاقی فرض بنتا ہے کہ وہ مختلف حکومتی فورمز پر آواز اٹھائیں، اور بھائی جاوید نور کی صحت ٹھیک نہیں۔ اس سلسلے میں سینئر صحافی آوردین محسود اور محمد نور وزیر پہلے ہی مدد کر چکے ہیں۔ اُمید ہے سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کا ضمیر جاگ اٹھے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں