اگر حکومت نے آٹا مہنگا ہی کردیا تھا تو 15 دسمبر تک آٹے کی ترسیل پر پابندی کیوں عائد کر رکھی تھی، ریحانہ خان

مظفرآباد( پی این آئی) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس شعبہ خواتین پونچھ ڈویژن کی مرکزی وائس چیئرپرسن ریحانہ خان نے کہاکہ کتنی ستم ظریفی ہے کہ ریاست کے وزیراعظم آزاد کشمیر کے بجٹ پر کٹ کاذکر کرتے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کسی بھی ترقیاتی فنڈز پر کٹ لگائے جانے سے انکاری ہے، وزیراعظم راجہ فاروق حیدر

اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر آٹا کے نرخ نہ بڑھاتے تو تنخواہیں اور پنشنز کی ادائیگی کاحصول ناممکن ہو جاتا، آزاد کشمیر میں ملازمین کی جانب سے ہنگامی صورتحال کو پیدا کرنے سے بچنے کے لئے آٹا کے انراخ بڑھائے، تو دوسری جانب حکومت کی جانب سے عوام کیلئے الگ اور اپنے لئے الگ قوانین بنا رکھیں ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ کرونا وائرس مساجد، دکانوں،سکولز، گھروں میں داخل ہو جائے جبکہ جلسوں میں کرونا داخل نہیں ہو سکتا، ان خیالات کا انھوں نے گزشتہ روز ریاست میں دوہرے معیاراور آٹا کے بحران پر وزیراعظم فاروق حیدر خان کی جانب سے دیئے گئے بیان پر اپنے ردعمل اظہارکرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہاکہ اگر حکومت نے آٹا مہنگا ہی کردیا تھا تو 15 دسمبر تک آٹے کی ترسیل پر پابندی کیوں عائد کر رکھی تھی، حکومت خود آٹا بحران پیدا کرنے کے بعد احتجاج کرنے والوں پر ڈنڈے برسانے کی شوقین ہوچکی ہے، حکمران جان لیں اتنے ہی مظالم اور انتقامی کاروائیاں کریں جتنی کہ کل برداشت کر سکیں، ایک طرف آزاد کشمیر میں مذہبی و دیگر اجتماعات و درگاہوں و مزارات کے عرس کی تقریبات پر پابندی ہے، اپوزیشن کیلئے جلسہ اور مختلف کارنر میٹنگز پر پابندی عائد کررکھی ہے جبکہ وزیراعظم مصروف ترین علاقہ وزیراعظم ہاؤس سے ملحقہ حصہ میں سوشل میڈیا کنونشن منعقد کرتے ہیں،

اور پر ہجوم سے خطاب بھی کرتے ہیں، اسی مقام پر مسجد سے نکلنے والے بچوں کو تشدد کانشانہ بنایا گیا تھا، فاروق حیدر بھی کمال شخصیت ہیں کبھی سوشل میڈیا کو گٹر میڈیا بولتے ہیں تو کبھی عصر حاضر کا ہتھیار قرار دیتے ہیں، ریحانہ خان نے کہاکہ اتوار کے روز کوٹلہ کے مقام پر اپنی کابینہ کی چہتی وزیر کو نوازنے کے لئے اربوں روپے کے فنڈز دے کر جلسہ منعقد کرتے ہیں اپنی ہی رٹ کو پاؤں تلے روند دیتے ہیں، ساری سیاسی جماعتیں اور عام آدمی اس خبر سے بخوبی واقف ہے کہ گزشتہ دنوں انہی کے ایک وزیر کو حلقہ لچھراٹ میں تقریب منعقد کرنے پر شٹ اپ کال دی گئی تھی اور انتظامیہ نے مداخلت کرتے ہوئے فوری طور پر تقریب سے جانے کو بولا تھا اور آج خود سمارٹ لاک ڈاؤن کی دھجیاں بکھیرتے ہیں اور حکومت پر اٹھنے والے سوالوں پر اگلے ہی سمارٹ لاک ڈاؤن کی تمام پابندیاں ختم کرنے کافیصلہ بھی کر دیتے ہیں ایسی حکمت عملی کو ہم ریاست میں دوہرا معیار اور دوہرا قانون بولیں گے۔انہوں نے مذید کہاکہ ن لیگ حکومت کے وزراء اتنی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں کہ ووٹرز کاسامنا کرنے کی جرات نہیں اور کوئی سوال کرے تو اس عمر کالحاظ تک نہیں کیا جاتا اور تھپڑ رسید کئے جارہے ہیں ان تمام حرکات کی پرزور مذمت کرتے ہیں عوام آنے والے انتخابات میں ایسے حکمرانوں کو ان کی اوکات ضرور یاد دلوائیں۔۔۔۔

close