چترال، مضافاتی علاقے بلچ، سینگور، شاہ میراندہ میں اپنی مدد آپ کے تحت کی نہر کی صفائی

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے مضافاتی علاقے بلچ، سینگور شاہ میراندہ، سینجال، لوغ دیہہ، میراندہ وغیرہ کے سینکڑوں لوگوں نے بھل صفائی مہم میں رضاکارانہ طور پر حصہ لیا۔اس علاقے میں متحدہ مجلس عاملہ کے دور حکومت میں سینگور ایریگیشن چینل کے نام پر آبپاشی کی ایک نہر پر کام ہورہا تھا جس پر

کروڑوں روپے لاگت آئی مگر محکمہ آبپاشی کے دیگر نہروں کی طرح یہ نہر بھی ناکامی سے دوچار ہوا اور اب یہ علاقہ خشک پڑا ہے۔سینگور کے ایک معمر شحص منظور حسین نے میڈیا کو بتایا کہ سینگور کے نہر پر کروڑوں روپے خرچ ہوئے مگر ناکام ہوا اور کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے۔ اس علاقے میں سینکڑوں ایکڑ زمین بنجر پڑی ہے اورحاص کر پہاڑوں کے دامن میں جو زمین ہے اس کیلئے پانی کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔جمیل الدین بھی بھل صفائی مہم میں حصہ لے رہے ہیں اور بلچہ سمیت گھر سے نکل کر اس ندی کی صفائی کررہا ہے ان کا کہنا ہے کہ محکمے کی غفلت کی وجہ سے سینگور کا ایری گیشن چینل بری طرح ناکام ہوا۔اب ہم خود ہی یہ چار کلومیٹر لمبا ندی صاف کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ندی کچا ہے اور اس کے کنارے جب مقامی لوگ گزرتے ہیں تو اس کے کنارے ندی میں گرتے ہیں اور ملبہ بھی گرنے سے اس کا سطح بھر جاتا ہے جس سے یہ ندی بار بار بھر جاتا ہے اور پانی کا سطح اوپر آنے سے وہ باہر بہہ جاتا ہے جس سے کافی پانی ضائع ہوتا ہے۔عطا ء اللہ ایک نوجوان ہے جو اس ندی کی صفائی رضاکارانہ طور پر کررہا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ محکمہ آبپاشی، ضلعی انتظامیہ یا صوبائی، وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی تعاون نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکار کم از کم اس ندی کے کنارے پحتہ کرے تو یہ بار بار گرنے سے بچ جائے گا جس سے ہمیں بھی اس کی صفائی میں آسانی ہوگی اور پانی بھی ضایع نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسی نہر سے اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں اور یہاں کے زیادہ تر لوگوں کا انحصار کھیتی بھاڑی پر ہے۔حاجی رحمت نظار جو 75 سال کا ہے وہ بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس ندی سے چترال ائیرپورٹ اور پولیس کا عملہ بھی استفادہ کررہے ہیں مگر اس سال ان میں سے کوئی بھی نہیں آیا حالانکہ ہم نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سے درخواست بھی کی تھی کہ اپنے جوانوں کو بھیجے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس بھی ہمارے ساتھ تعاون کرتا اور چترال سکاؤٹس کے جوان بھی رضاکارانہ طور پر اس مہم میں بھیجے جاتے تھے۔مقامی لوگوں نے صوبائی حکومت اور محکمہ آبپاشی سے مطالبہ کیا ہے کہ سینگور ایری گیشن چینل کی ناکامی پر تحقیقات شروع کروائے کہ ان کی ناکامی کی وجہ کیا ہوئی اور کون ذمہ دار ہے تاکہ ان سے یہ خرچ شدہ رقم واپس لیا جائے اور ان کے آبپاشی کی ندی کو بھی پحتہ بنایا جائے تاکہ ان کو صفائی میں آسانی ہو۔ نیز ٹھیکدار ن بجلی گھر کے ساتھ نہایت ناقص کام کیا ہے صرف دو فٹ ندی نکالا ہے اور اس میں بھی سیمنٹ کی کنکریٹ کی بجائے تیک کنستر کا چادر رکھا ہوا ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں