چترال، چلغوزہ پراجیکٹ،وادی بمبوریت میں مفت پودے تقسیم کئے گئے

چترال(گل حماد فاروقی) چلغوزہ پراجیکٹ کے تحت محکمہ جنگلات خیبر پختون خوا کی جانب سے وادی بمبوریت میں مفت پودے تقسیم کئے گئے۔ اس سلسلے میں فارسٹ ریسٹ ہاؤس میں تقریب منعقد ہوئی جس میں اعجاز احمد صوبائی کو آرڈینٹر چلغوزہ پراجیکٹ مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت چیئرین عبد

المجید قریشی نے کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعجاز احمد نے مقامی لوگوں کو پودے لگانے اور جنگلات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ چلغوزہ پراجیکٹ فوڈ اینڈ اگریکلچر آرگنائزیشن خیبر پختون خواکی کوشش ہے کہ قومی جنگلات اور چلغوزے کے درخت پر بوجھ کو کم سے کم کرے اور اس کے لئے متبادل درخت لگائے اسلئے محکمہ جنگلات اس وادی میں لوگوں میں مفت پودے تقسیم کررہے ہیں تاکہ وہ ان پودوں کو لگا کر کامیاب کرے جب یہ درخت بنیں گے تو اس سے جلانے کی لکڑی کی کمی پورا کیا جائے گا جس کے نتیجے میں ہمارے قومی جنگل اور چلغوزے کے جنگل پر بوجھ کم پڑے گا اور لوگ ان کو زیادہ نہیں جلائیں گے۔ چلغوزہ اس علاقے کا کیش فروٹ سمجھا جاتا ہے جس سے ہر سال لاکھوں روپے کی آمدنی ہوتی ہے اور علاقے کے لوگ چلغوزہ کو بطور خشک میوہ بیچ کر اپنے بچوں کو تعلیم دلاتے ہیں اور اس سے ان کے گھروں کا چولہا بھی جلتا ہے۔عبد المجید قریشی نے کہا کہ محکمہ جنگات کا یہ احسن اقدام ہے کہ اس وادی میں لوگوں کو مفت پودے فراہم کررہے ہیں جس سے جنگلات کی کمی پر قابو پایا جائے گا ۔ کیلاش قبیلے کے قاضی شیر احمد کیلاش کا کہنا تھا کہ ان پودوں کو لگانے سے جنگلات بڑھیں گے اور ہم قدرتی آفات سے بچ سکیں گے۔ محمد ایوب سماجی کارکن اور سکول ٹیچر کا کہنا تھاکہ چترال میں زیادہ تر لوگ سوختنی لکڑی پر انحصار کرتے ہیں اور سال 2010 اور 2015 جب سیلاب آیا تھا تو اس نے تباہی مچائی تھی اور جنگلات بھی خراب ہوئے تھے اس لئے یہ پودے لگانا بہت ضروری ہے اور حکومت کو چاہئے کہ چترال کے لوگوں کو متبادل ایندھن فراہم کرے۔کیلاش قبیلے کے خاتون سماجی کارکن شاہی گل کا کہنا تھا کہ ہم محکمہ جنگلات کا شکر گزار ہیں کہ اس وادی میں مسلمان اور کیلاش دونوں میں مفت پودے تقسیم کررہے ہیں جس سے نہ صرف قومی جنگل پر بوجھ کم پڑے گا بلکہ چلغوزے کے درخت بھی بچ سکیں گے کیونکہ چلغوزہ اس علاقے کا واحد درخت ہے جس کا پھل لوگ فروخت کرکے گھر کے اخراجات اٹھاتے ہیں۔۔۔

close