سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کی وجہ سے سب ایک دوسرے کو نہ ہی صرف دیکھائی دیتے ہیں بلکہ مختلف ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے قریب بھی ہو گئے ہیں،اگر سوشل میڈیا کو ذہانت سے استعمال کیا جا ئے تو اپنے ٹیلنٹ کے لیے اور بزنس مارکیٹنگ کیلئے بہت مثبت ہے،لیکن اس کے بہت سے منفی پہلو ہیں جنھیں ہمیں ذہین میں رکھنا ضروری بھی ہے۔
سوشل میڈیا پر ٹیلنٹ دریافت ہو سکتا ہے لیکن ضائع بھی ہو سکتا ہے کیونکہ جب کچھ پوسٹس پر لائیکس زیادہ آتے ہیں تو ہم حاضرین کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے ویسی ہی پو سٹس دوبارہ ڈالتے ہیں باوجود اس کے ہمارے ٹیلنٹ سے ان پو سٹس کا تعلق نہیں ہو تا یا حقیقت میں ہمیں وہ پسند نہیں ہو تیں۔زیادہ منفی کومنٹس کے آنے کی وجہ سے بھی ٹیلنٹ ضائع اس لئے ہو سکتا ہے کہ آخر میں لوگ سوشل میڈیا پر اپنا ٹیلنٹ بنانا چھوڑ دیتے ہیں۔
کچھ اپنی ذاتی زندگی سوشل میڈیا پر دیکھاتے ہیں،فالورز کا مشورہ لینے کی وجہ سے ان کی ذاتی زندگی میں ہی مسائل پیدا ہو جا تے ہیں اور
سب سوشل میڈیا پر اپنی ذاتی زندگی نہیں دیکھاتے ان کا لحاظ بھی ہمیں کرنا چاہے۔مثال کے طور پر آج کے زمانے میں کھانا کھانے سے پہلے اس کی تصاویر کھنچنا عام ہے ۔لیکن ضروری نہیں ہے کہ آپ جس کے ساتھ رہتے ہیں وہ آپ کی اس لمحے کی غیر موجودگی ہمیشہ برداشت کریں۔
سوشل میڈیا کا ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ کا م پر جن کو ایڈ کیا گیا ہو وہ آپ کی ذاتی زندگی میں جو ہو رہا ہو اسے دیکھنے کی وجہ سے آپ کے بارے میں ایک ایسی تصو یر بنا دیتے ہیں جو ضروری نہیں حقیقت میں ویسی ہو۔
سوشل میڈیا پر غلط وقت پر کچھ پو سٹ کرنے کی وجہ سے جاب(نوکری) سے نکال دیے جا نے کا ڈر لوگوں میں اکثر ہو تا ہے۔ہم دوسروں کی خوشحال زندگی کی تصویریں دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہو جا تے ہیں۔حالانکہ جو سوشل میڈیا پر دیکھائی دیتا ہے ضروری نہیں ہے کہ وہ سچ ہو، لو گ اپنی زندگی کے خوبصورت لحمات دیکھاتے ہیں اور کچھ لوگوں کی زندگی حقیقت میں خوشحال نہیں ہوتی جس کی وجہ سے یہ ان کی ایک ضرورت ہو تی ہے کہ تصویروں کے ذریعے ایک اچھی زندگی کم ازکم وہ اپنے سوشل میڈیا حاضرین(فینز) کو دیکھائیں۔
ملک سے با ہر سفر کر نے پر بہت لو گ پہلے سے ہی تصو یر یں شیئر کر دیتے ہیں یہ خطر ناک اس لئے ہے کہ چوری کا امکان اور ڈر رہتا ہے۔
کچھ لو گ خود کچھ پو سٹ نہیں کرتے لیکن صرف لوگوں کو دکھانے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ا س کا ایک منفی پہلو انہیں لوگوں کیلئے ہی ہے جو اپنی زندگی جینے کے بجائے دوسروں پر تنقید کرنے میں گزرا دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا کی وجہ سے آپس میں لوگوں کی بحث ہو نا بھی عام ہو چکی ہے۔ بحث کی وجہ ایک دوسرے کے فالورز کو دیکھتے ہو ئے یہ سوال کرنا ہے کہ”یہ لڑکی یا لڑکا کون ہے” اور سوشل میڈیا اس لئے حسد کا باعث اکثر بن جا تاہے۔میڈیا نے خوبصورتی کو ایک جیسا دکھانے کی جو تصو یر دی ہے وہ حقیقت میں بنانی ناممکن ہے، سوشل میڈیا پر اسی لئے فلٹرز کی مدد سے ہم اس تصویر جیسا دکھائی دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ کرنے سے کچھ مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ہم ایک دوسرے سے ملنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ جو تصو یر سوشل میڈیا پر ہم اپنی دکھاتے ہیں ویسے حقیقت میں ہم نہیں دکھائی دیتے لیکن کچھ صورتحال ایسی بھی ہے کہ جیسا ہم دکھاتے ہیں ہم اپنے آپ کو ویسا بنانے لگ جا تے ہیں اور جب ہم کسی سے ملتے ہیں ہمیں اس بات کی منظوری نہیں ملتی اور اس وجہ سے ہم اور بھی زیادہ احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں،
بڑھاپا ایک سچائی ہے اس سچائی کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اور اپنی جھریوں کو مٹانے اور سفید بالوں کو فلٹرز کے ذریعے کا لا کرنے کے باوجود ہم مطمین نہیں ہو پاتے۔خواتین اور مرد سوشل میڈیا کو( ثقافتی فرق کی وجہ سے) الگ طریقے سے استعمال کرتے ہیں ۔عورتوں کی تعداد سوشل میڈیا پر پاکستان میں مردوں کی نسبت فحال بہت کم ہے۔ پاکستان میں جو خواتین سوشل میڈیا پر نظر آتی ہیں ان میں عام عوام میں سے خواتین کی تعداد بہت کم ہے، مشہور شخصیات کی تصو یروں کے علاوہ عام طور پر خواتین اپنی سیلفیاں لگائیں یہ روایت پاکستان میں نہیں ہے۔قدرتی زیادہ تر خواتین اپنے جذبات کا اظہار کرتی ہیں اور اس لئے خواتین کا سیلفیز اپ لوڈ کر نا یورپ میں عام ہے لیکن یہ بحث جا ری ہے کہ یہ مثبت ہے کہ نہیں کہ یورپ کے مرد آج یورپ کی خواتین کی طرح اپنے آپ کو سوشل میڈیا پر متعارف کرتے ہیں۔ میں آخر میں اس غزل کے ساتھ اپنے کالم کا اختتام کررہی ہوں۔
کسی سے ہارنا اچھا لگا ہے
کسی کو جیتنااچھا لگا ہے
ہمیشہ ڈوبتے سورج کو دیکھا
صبح کا جاگنا اچھا لگا ہے
ابھر آئے میرا ماہِ محبت
یہ درپن دیکھنا اچھا لگا ہے
اسی کے ساتھ ہے یہ میری دنیا
اسی سے مانگنا اچھا لگا ہے
ستارے توڑنا اچھا نہیں ہے
ستارے بانٹنا اچھا لگا ہے
غزل چمکوں گی میں بھی آسماں پر
یہ ان کا سوچنا اچھا لگا ہے
۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں