مظفرآباد /لندن (آئی اے اعوان) آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے متعلق پریس فار پیس فاونڈیشن برطانیہ کے زیر اہتمام منعقدہ
ورچوئیل ڈسکشن کے دوران ماہرین ماحولیات اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ماحولیاتی بگاڑ کو آزاد کشمیر اور پاکستان کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
ورچوئیل ڈسکشن کے اختتام پر جاری کیے گئے اعلامیہ میں مظفرآباد کی تیزی سے بگڑتی ہوئی ماحولیاتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے حکومت پاکستان سے اصلاح احوال کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
اعلامیہ کے مطابق دریائے نیلم کا رخ بدلنے سے نوسیری سے مظفرآباد دومیل تک دریا نالہ لئی بن گیا ہے ۔ادارہ تحفظ ماحولیات ای پی اے کی سفارشات کو نظر انداز کرنے سے ماحولیاتی مسائل میں کمی کے بجائے بتدریج اضافہ ہوا۔ مظفرآباد شہر میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے , گریٹر واٹر سپلائی اسکیم اور سالڈ ویسٹ منیجمینٹ پراجیکٹ پر کام نہ ہونے کے باعث شہروں کے مسائل بڑھ گئے ہیں ۔ دریاؤں کے کناروں پر شجر کاری نہیں کی گئی اور نہ شہر کی حدود کے اندر دریائے نیلم میں پانچ مقامات پربواٹر باڈیز بنائی گئیں مظفرآباد شہر کے ہسپتال کا فُضلہ ,کوڑا کرکٹ دریاؤں میں میں پھینکا جارہاہے ,دھویں کا زہر اگلتی کھٹارہ گاڑیاں ماحول کی تباہی کا باعث ہیں ۔جنگلی اور آبی حیات کا ماحولیاتی توازن کو قائم رکھنے میں اہم کردار ہے لیکن نیلم نوسیر ی سے مظفرآباد تک مچھلی ناپید ہونے کا خدشہ ہے ۔اعلامیہ میں خطے کے قدرتی وسائل ، آبی و جنگلی حیات اور شہریوں کے حقوق کے تحفط کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔انوائرمنٹل میجسٹر یٹ اور انوائرمنٹل ٹربیونل کے قیام سمیت جنگلی جانوروں کیلئے راستے بنانے جیسے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا
ورچوئیل پینل ڈسکشن کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کے لیے دریاؤں کا رخ موڑنے کے عمل نے درجہ حرارت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے جس کے مقامی آبادیوں پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ما حولیاتی تبدیلیوں سے مستقبل میں گلیشرز کی تباہی، درجہ حرارت مزید بڑھنے اور انسانی نقل مکانی کا خدشہ ہے۔
منتظمین کے مطابق مظفر آباد کے ماحولیاتی مسائل کے موضوع پر منعقدہ اس مکالمہ کا اہتمام پریس فار پیس فاونڈیشن کے زیر اہتمام ماحولیاتی مسائل پر آگاہی مہم کے تحت کیا گیا جس کے میزبان مظہر اقبال مظہر تھے۔ پینل ڈسکشن کے مقررین میں آئی یو سی این کے رکن اور سابق ڈی جی ادارہ تحفظ ما حولیات راجہ محمد رزاق، ایکٹوسٹ فیصل جمیل کاشمیری، سول سوسائٹی رہنما شاہد اعوان، ماہر ماحولیات ڈاکٹر بصیر الدین قریشی، اسٹونیا میں مقیم کشمیری ماہر ِ ماحولیات فہد علی کاظمی، ڈائریکٹر ادارہ تحفظ ماحولیات شفیق عباسی، ڈائریکٹر پریس فار پیس فاؤنڈیشن برطانیہ پروفیسر ظفر اقبال، ماہر شہری منصوبہ بندی حسیب خواجہ اور دیگر شامل تھے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے ممبر راجہ محمد رزاق نے کہا کہ قدرتی وسائل اور ماحول کو بچانے کے لیے سول سوسائٹی آگے بڑھ کر کردار ادا کرے۔ماحولیات کے بڑھتے ہوئے مسائل کی سب سے بڑی وجہ سیاسی قوت ارادہ کی کمی ہے کیونکہ سیاسی جماعتوں کو ماحولیاتی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ تعمیرات اور ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں ما حولیات شامل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ای پی اے ما حولیاتی کونسل کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔
سو شل ایکٹیوسٹ فیصل جمیل کاشمیری کا کہنا تھا کہ پن بجلی کے منصوبوں کے نام پر ریاست کے آبی سوتوں اور دریاؤں کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے۔ نیلم جہلم ہا ئیڈرو پراجیکٹ منصوبے کے ذریعے دریائے نیلم کا رخ بدلنے سے دریا نالہ لئی بن گیا ہے اور مظفر آباد کا درجہ حرارت خطرناک حد تک بلند ہو گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ نیلم جہلم منصوبے میں ماحولیات کے بارے میں ای پی اے کی سفارشات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ پاکستان کی سابقہ حکومت نے دریا کا دوبارہ سروے کرنے کی ھدایت کی ہے۔ نیلم جہلم منصوبے میں آزاد کشمیر حکومت اور واپڈا نے اس منصوبے میں شامل ما حول دوست اقدامات کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔
فیصل جمیل کاشمیری نے نیلم جہلم منصوبے کے حوالے سے حکومتی نااہلی اور غفلت کی کئی مثالیں دیتے ہوتے کہا کہ تحفظ ماحولیات کے لئے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ اور گریٹر واٹر سپلائی اسکیم نہیں لگائے گئے۔ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ پراجیکٹ نہیں لگایا گیا- دریاؤں کے کناروں پر شجر کاری نہیں کی گئی اور نہ ہی واٹر باڈیزبنائی گئیں۔متعدد قوانین موجود ہیں جن میں فاریسٹ ریگولیشن ایکٹ 1928، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2000 اور وائلڈ لائف پریزرویشن ایکٹ 1974 شامل ہیں – فاریسٹ ریگولیشن ایکٹ میں یہ ہے کہ جنگلات کو نقصان پہنچانے پر ہزار روپے کا نقصان کرنے والا دس ہزارروپے جرمانہ بھرے گااور جیل میں بند ہوگا۔ ۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ انوائرمنٹل میجسٹر یٹ اور انوائرمنٹل ٹربیونل ہونے چاہیے۔حکومت جنگلات، جنگلی حیات اور ای پی اے ایکٹ اور دیگر قوانین پرعمل درآمد یقینی بنائے۔ سول سو سائٹی قدرتی ماحول اورمقامی وسائل کو بچانے کے لئے ہر سطح پر آواز بلند کرے۔
ماہر ماحولیات ڈاکٹر بصیر الدین قریشی نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جنگلی اور آبی حیات مقامی آبادیوں کے لیے ایک عظیم نعمت ہے۔ انسانی آبادی بڑھنے سے جنگلات پر بوجھ بڑھ چکا ہے اور انسانوں اور جنگلی جانوروں کے ما بین تصادم کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔جنگلی اور آبی حیات کا ما حولیاتی توازن میں اہم کردار ہے۔ نیلم جہلم منصوبے کے نتیجے میں نیلم سے نوسیری تک مقامی مچھلی ختم ہورہی ہے۔ جنگلات میں آگ سے جنگلات کے نقصان کے ساتھ جگلی حیات کو ناقابل تلافی نقصان ہو رہا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ پن بجلی کے بڑے پراجیکٹس اور ماحول دشمن تعمیرات کے نتیجے میں وائلڈ لائف متاثر ہور ہی ہے۔ سڑکوں اور دیگر تعمیراتی منصوبوں میں جنگلی حیات کی آزادانہ نقل و حمل کو یقنیش بنانے کے لیے انڈر پاسز تعمیر کیے جا ئیں اور پن بجلی کے میگا پراجیکٹس میں جنگلی اور آبی حیات کے تحفظ کو بھی شامل کیا جائے۔
سول سوسائٹی رہنما اور انجمن شہریان کے صدر شاہد اعوان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر حکومت ماحول دوست سیاحت کے بارے میں پالیسی وضح کرے اور قدرتی وسائل کو بچانے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ حکومت نے قدرتی ماحو ل سے منسلک نازک مقامات پر سڑکوں اور بے ہنگم تعمیرات کی اجازت دے رکھی ہے جس سے ماحول خطرات سے دوچار ہے۔ مظفرآباد کے لیے سالڈ ویسٹ منیجمینٹ کے منصوبے کے لیے چھبیس کروڑ روپے دیے گئے جو خرچ نہیں ہوئے اور نہ ری ساہکلینگ منصوبہ شروع کیا گیا۔ انھوں نے مظفرآباد میں صفائی کی صورت حال کو افسوس ناک قراد دیتے ہوئے بتا یا کہ ایمز ہسپتال کا فضلہ اور شہر کاکوڑا کرکٹ دریاؤں میں پھینکا جا رہاہے۔ انھوں نے اس خدشے کا اظہا ر کیا کہ پانی کے ذخائر اور دریاؤں کے تحفظ نہ کیا گیا تو شہر ی مستقبل میں نقل مکانی پر مجبور ہوں گے۔
شہری پلاننگ کے ماہر حسیب خواجہ نے آزاد کشمیر میں بے ہنگم تعمیرات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو ماحول دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ مظفر آباد اور دیگر بڑے شہروں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ماسٹر پلان کی اشد ضرورت ہے۔شہروں میں قوانین کے بغیر تعمیرات ہو رہی ہیں؛ جاپان کے ادارے جائیکا نے مظفر آباد میں زلزلے کی فالٹ لائنر کی وجہ سے ایک اور زلزلے کی پیشن گوئی کرتے ہوئے تجویز کیا تھا کہ فالٹ لائین سے دور آبادیاں منتقل کی جائیں لیکن حکومت اس حوالے سے غفلت برت رہی ہے۔
ڈائرکٹر ای پی اے شفیق عباسی نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں مظفر آباد، راولاکوٹ، باغ اور کوٹلی سمیت پانچ بڑے شہروں کی آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے لیکن آبادی کے تناسب سے سالڈ ویسٹ منیجمنٹ اور دیگر سروسز مقامی ضروریات پوری نہیں کر پا ر ہی ہیں۔انھوں نے مقامی ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان ایک نئی فزیبلیٹی سٹڈی کروا رہی ہے جس کا مقصد نیلم جہلم منصوبے کے بعد دریائے نیلم کے زیریں حصے میں پانی کی ضروریات کا تخمینہ لگانا اور منصوبے کے نتیجے میں مقامی وسائل کو بچانے اور دیگر ماحول دوست اقدامات پر عمل درآمدکرنا ہے۔ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے لیے محکمہ لوکل گورنمنٹ کو تین سو ملین روپے سے زائد رقم پہلے ہی فراہم کی جا چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں تحفظ ما حول کے بارے میں اپنی ذمہ داریا ں اداکرنے میں مرحلہ وار آگے بڑھ رہے ہیں۔ادرہ تحفظ ماحول نے عالمی ترقیاتی معیاراور تقاضوں کے مطابق ایک پائیدار حکمت عملی بنا کر حکومت کو پیش کی ہے۔ہمیں اپنی ترقی کو مقامی وسائل سے ہم آہنگ کرنا ہو گا۔
سکالر فہد کا ظمی نے بتا یا کہ آزاد کشمیر میں مقامی ماحول سے متصادم درخت لگائے گئے۔ جن کا ماحول پر منفی اثر پڑا ہے۔ بڑے ترقیاتی منصوبوں سے پانی کے ذخائر اور جنگلات متاثر ہو رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عوام ایسی گاڑیوں کا استعمال کریں جو کم سے کم کاربن کا اخراج کریں۔ ہمارے ہاں مضر صحت پرانی گاڑیاں استعمال ہورہی ہیں ۔ عوام اپنے ماحول کے معاملے میں سنجیدہ ہوں۔ اس کے لئے سوشل میڈیا اور نجی محافل میں ماحولیاتی تبدیلی کو گفتگو کے دوران موضوع بحث بنانا ہو گا۔
پروفسر ظفر اقبال نے کہا کہ پریس فار پیس فاؤنڈیشن گزشتہ دو دہائیوں سے سماجی اور ماحولیاتی امور پر رضا کارانہ جذبے کے تحت مصروف عمل ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی عصر حاضر کے اہم ترین مسائل میں شامل ہے جس پر عوامی بیداری کے لیے ورکشاپس، پینل ڈسکشن اور دیگر پلانٹنامات کا دائرہ ریاست بھر میں پھیلایا جائے گا۔ نوجوان نسل میں ماحولیاتی شعور اجا گر کرنے کے لیے مقامی کرداروں اور مسائل پر مبنی لٹریچر تیار کیا جارہا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں