پاکستان کا دفاعی بجٹ ہمیشہ سے ایک حساس موضوع رہا ہے جس کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی جاتی۔ اسی لیے اس حوالے سے بہت سی افواہیں زیر گردش رہتی ہیں۔
اگر ایک عوامی سروے کروایا جائے تو لوگوں کی اکثریت کی رائے ہوگی کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ کل پاکستانی بجٹ کا 70 سے 80 فیصد ہوتا ہے۔ کیا یہ دعویٰ درست ہے یا محض افواہ پر مبنی ہے؟
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں موجود ملک دشمن عناصر دانستہ یہ پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بن گیا ہے اور اس کے سالانہ بجٹ کا ستر سے اسی فیصد فوج پر خرچ ہو جاتا ہے اور جس کے باعث عوام کی فلاح و بہبود اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے وسائل دستیاب نہیں ہوتے۔
دراصل یہ ایک ایسا مغالطہ ہے جو کئی برسوں سے پورے تسلسل اور مہارت سے پھیلایا جا رہا ہے اور عام ذہنوں میں طرح طرح کے شکوک و شبہات پیدا کر رہا ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس طرح کا ہے کہ اسے ہمہ وقت بے شمار چیلنجز درپیش رہتے ہیں جن میں پڑوسی ممالک کی سازشیں، ریشہ دوانیاں، لائن اف کنٹرول کی خلاف ورزیاں،سرحد پار دہشت گرد حملوں اور ففتھ جنریشن وار سمیت بےشمار اندرونی وبیرونی مسائل کا شامل ہیں، پاکستانی فوج اپنے قلیل بجٹ سےنہ صرف اپنے اپریٹنگ اورآپریشنل اخراجات پورے کرتی ہے بلکہ ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز سے بھی بھرپور طور پر نپٹتی ہے
۔مالی سال 2018-2019 کے لیے کل 5932 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جب کہ دفاع کےلیے 1100 ارب روپے رکھے گئے جو کل بجٹ کا 18.54 فیصد بنتا ہے۔مالی سال 2019-2020 کا کل بجٹ 7022 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لئے کل 1150 ارب مختص کیا گیا جو کل بجٹ کا 16.37 فیصد بنتا ہے۔سال 2020-2021 کا کل بجٹ 7136 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لئے کل 1290 ارب روپے رکھے گئے تھے جو کل بجٹ کا 18 فیصد بنتا ہے۔مالی سال 2021-2022 کا کل بجٹ 8487 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لئے 1373 ارب روپے مختص کیا گیا جو کل بجٹ کا 16.17 فیصد بنتا ہے جس میں سے ملازمین کے اخراجات کیلئے 481.592 ارب روپے، عملی اخراجات کیلئے 327.136 ارب روپے، مادی اثاثہ جات کیلئے 391.499 ارب روپے اور تعمیرات عامہ کیلئے 169.773 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
2018ءکے بعدکولیشن سپورٹ فنڈ کی بندش کے باوجود دِفاعی اور سیکورٹی کی ضروریات کو ملکی وسائل سے ہی پورا کیا گیا۔پاکستان اپنے ایک فوجی پر دنیا میں کم ترین سالانہ 12500 ڈالر خرچ کرتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں انڈیا 42000 ڈالر خرچ کرتا ہے امریکہ اپنے ایک فوجی پر سالانہ 392,000 ڈالر جبکہ سعودی عرب371,000 ڈالر خرچ کرتا ہے.فوج میں سپاہی کی تنخواہ 20 ہزار سے شروع ہوتی ہے جو وقت اور رینک کے ساتھ بڑھتی رہتی ہے جبکہ اسے کھانا، رہائش اورمیڈیکل مفت فراہم کیا جاتا ہے جب کہ گریڈ 17 کا ملازم جو سیکنڈ لیفٹینٹ سے کیپٹن تک ہوتا ہے اُس کی تنخواہ جو اکاؤنٹ میں آتی ہے وہ 70 سے 75 ہزار تک ہوتی ہے گھر کا کرایہ تنخواہ میں سے کٹ جاتا ہے اس کے علاوہ ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ کی مد میں مخصوص رقم بھی تنخواہ سے ہی کٹتی ہے نیز اسے اپنے یوٹیلٹی بلز بھی تنخواہ سے ہی ادا کرنے پڑتے ہیں جب کہ گریڈ 18 کے افسر کی کل تنخواہ 80 سے 85 ہزار تک ہوتی ہے۔
دفاعی بجٹ کو کم سے کم تک محدود رکھنے کے علاوہ، پاک فوج نے 2019 میں دفاعی بجٹ کی مختص رقم کو منجمد کرنے کا ایک بے مثال قدم بھی اٹھایا۔ مگر پھر بھی ضرورت کے مطابق نئے روایتی ہتھیاروں کو بھی شامل کر کیدشمن پر بھرپور حملے کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔ سائبر وارفیئر کی صلاحیتیں، اور میزائل اور جوہری ٹیکنالوجی میں جدید ترین پیش رفت کی گئیں۔دنیا میں سب سے کم دفاعی بجٹ رکھنے کے باوجود پاکستان آرمی دنیا کی واحد فوج ہے جس نے دہشت گردی کی لعنت کو کامیابی سے شکست دی ہے اور اپنے پیشہ ورانہ معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہونے دیا۔
۔ دشمن کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ افواجِ پاکستان کیلئے ہمشیہ سے چیلنج رہا ہے۔لیکن اس کے باوجودہمشیہ افواجِ پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔یاد رہے کہ پچھلے دو سالوں میں آرمی نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں لیا ہے۔۔ اتنے بڑے خطرات کو موجودگی میں GDPکا صرف2فیصد دفاعی بجٹ ہے۔۔ ہندوستان کا دفاعی بجٹ 70بلین ڈالر جبکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ11بلین ڈالر ہے۔
دیکھتے ہیں کہ دیگر ممالک کا ڈیفنس بجٹ کتنا ہے؟
سعودی عرب کا ڈیفنس بجٹ 55.6بلین ڈالر، چائنہ کا ڈیفنس بجٹ293بلین ڈالر، ایران کا ڈیفنس بجٹ24.6بلین ڈالر،UAE کا ڈیفنس بجٹ22.5بلین ڈالراورترکی کا ڈیفنس بجٹ 20.7بلین ڈالر ہے۔
اب دیکھتے ہیں کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ کیا ہے؟
2021 / 22کا دِفاعی بجٹ قومی بجٹ کا 16فیصدہے۔ اسی میں سے 7فیصد پاکستان آرمی جبکہ باقی نیوی اور ائیر فورس کے حصے میں آتا ہے۔۔ پچھلے کئی سالوں سے انفلیشن کی وجہ سے عملاََ پاکستان کا دفاعی بجٹ کم ہوا ہے۔
کیا اسی 2 فیصد GDPکے اندر پاکستان کی مسلح افواج نے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر نہیں بنایا؟
کیا اسی بجٹ سے ہم نے مغربی بارڈر کے دفاع کو فینسنگ اور بارڈر فورٹس تعمیر کرکے مضبوط نہیں بنایا؟
2020 / 21میں بھی پاک افواج کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں ہو ا۔
دوسری جانب ہمسایہ مگر ازلی ومکار دشمن ملک بھارت پہلے ہی دنیا میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ بھارت کے بڑھتے ہوئے جنگی جنون اور اسرائیل کے ساتھ بڑھتے ہوئے دفاعی معاہدوں کی بنیاد پر ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کو بھی اپنا دفاعی بجٹ اس سال بڑھانے کی ضرورت ہے یا نہیں؟
اگر ان سارے حقائق کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ پاکستان کے عسکری اداروں کے بارے میں کس قدر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ یہ پروپیگنڈا غیر کریں تو سمجھ میں آتا ہے، لیکن جب اپنے ہی دانشور اور نوجوان اس زہریلے پروپیگنڈا کا حصہ بنتے ہیں تو اس سے نہ صرف دفاعی ادارں کے مورال پر منفی اثر پڑتا ہے بلکہ قومی سطح پر فوج کے خلاف منفی جذبات بھی جنم لیتے ہیں جو ملکی سالمیت کےلیے زہر قاتل ہے۔
میری درخواست ہے کہ ان مشکل حالات میں جب ملک کو اندرونی اور بیرونی سطح پر بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے، اپنی فوج پر غیر ضروری تنقید کے بجائے ان کے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔
تحریر: ایم اے حسین
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں