جس کمانڈر میں اتنی طاقت نہیں وہ فوج کیا چلائے گا، ایک بٹلر کی بات نے ایوب خان کی زندگی کو کیسے تبدیل کر دیا کہ وہ ایک مثال بن گئے

ایوب خان کا شمار پاکستان کےطاقت ور ترین حکمرانوں میں ہوتا ہے وہ پاکستان کے دوسرے صدر تھے جو کہ اسکندر مرزا کی حکومت کو مارشل لا کے ذریعے ختم کر کے اقتدار میں آئے تھے۔ ان کا دور حکومت 1958 سے لے کر 1969 کے ایک لمبے عرصے پر محیط تھا۔ جس کا خاتمہ عوامی تحریک کے نتیجے پر ان کے استعفیٰ پر ختم ہوا تھا-

ایوب خان کی زندگی
ایوب خان برٹش رائل ملٹری کالج سے تربیت یافتہ تھے اور ان کو دوسری جنگ عظیم میں بھی حصہ لینے کا اعزاز حاصل تھا- قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آرمی میں شامل ہو گئے تھے- ان کو 1951 میں پاکستان آرمی فورس کے پہلے کمانڈر ان چیف ہونے کا بھی اعزاز حاصل تھا جن کو پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے متعین کیا تھا-

ان کا دور حکومت تنازعات سے بھرپور تھا ان کے دور میں اگر ایک جانب معاشی میدان اور زرعی میدان میں پاکستان نے بہت ترقی کی تو دوسری طرف مادر ملت فاطمہ جناح کے خلاف الیکشن لڑنے اور الیکشن میں پہلی بار بد ترین دھاندلی کا الزام بھی ان کے دور حکومت میں ان پر لگایا گیا-

ایوب خان کی زںدگی کا یادگار واقعہ
ایوب خان مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے سخت ترین مشہور تھے۔ ان کی مزاج کی سختی کے سبب اکثر افراد ان سے خوفزدہ رہتے تھے- ان کے حوالے سے ایک واقعہ خصوصی شہرت کا حامل ہے جس نے ایوب خان کے مزاج میں بڑی تبدیلی کر دی-

ایوب خان تمباکو نوشی کے حوالے سے کافی مشہور تھے اور ان کے قریبی حلقوں کا یہ کہنا تھا کہ وہ دن بھر میں دو پیکٹ سگریٹ پیتے تھے۔ لہٰذا ان کے بیٹ مین یا بٹلر کی ڈیوٹی ہوتی تھی کہ ہر صبح ناشتے کے ساتھ ایوب خان کو یہ دو پیکٹ سگریٹ لازمی فراہم کیے جاتے تھے-

ایوب خان اپنی صبح کا آغاز ہی سگریٹ سلگا کر کرتے تھے اس وجہ سے ان کے ماتحت تمام عملے کو ان کی اس عادت سے آگاہ کر دیا جاتا تھا تاکہ کسی ‍قسم کی بد مزگی سے بچا جا سکے- مگر ایک دفعہ جب ایوب خان مشرقی پاکستان کے دورے پر تھے تو ان کا بٹلر ان کے کمرے میں سگریٹ پہنچانا بھول گیا-

اس کی اس بھول کا ایوب خان نے بہت برا منایا اور وہ شدید غضب ناک ہو گئے یہاں تک کہ غصے کے سبب انہوں نے اس بٹلر کو نہ صرف برے القابات سے مخاطب کیا بلکہ اس کو سخت سست کہا- کافی دیر کی چیخ و پکار کے بعد جب ایوب خان تھک گئے تو ان کے بٹلر نے ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جس کمانڈر میں اتنی برداشت نہیں ہے وہ فوج کیا چلائے گا- مجھے اس ملک اور اس کی فوج کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے-

بٹلر کی اس بات نے ایوب خان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا عام سے فرد کے منہ سے کہی گئی اتنی تلخ بات نے ایوب خان کے دل پر گہرا اثر کیا اور انہوں نے اسی وقت سے ایک بڑا فیصلہ کر لیا-

انہوں نے اس کے بعد دوبارہ سے کبھی سگریٹ کو ہاتھ نہیں لگایا اور اس کے بعد وقت نے ثابت کیا کہ ان کے ارادوں کی مضبوطی نے ان کو پاکستان کی تاریخ کا طاقتور ترین حکمران کیسے بنا دیا-

close