بلوچ (سخاوت خان سدوزئی)سابق وزیر حکومت سردار اختر حسین ربانی مرحوم کو مداحوں اور کارکنان سے بچھڑے 8برس بیت گئے، شہید وں اور غازیوں کی سرزمین سدھنوتی بلوچ کے نواحی علاقے چوکیاں سے تعلق رکھنے والےسردار اختر حسین ربانی مرحوم کا شمار آزاد جموں کشمیر کی عہد ساز شخصیات میں ہوتا ہے۔وہ دبنگ سیاستدان کے طور پر سامنے آئے نہ صرف عوام بلکہ آزاد جموں کشمیر کے سیاست دانوں میںایک متحرک کردار اداکرتے ہوئے مختصر عرصہ میں عوام کو گرویدہ بنایا،
شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین سدھنوتی بلوچ کے علاقے چوکیاں میں 1959 ء میں آنکھ کھولی،میڑک کی تعلیم بلوچ قلعاں سے حاصل کی،انٹرمیڈیٹ کا امتحان علامہ اقبال پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالج کوٹلی سے پاس کیا جبکہ گارڈن کالج راولپنڈی کے طالب علم کی حیثیت سے بیچلر ڈگری حاصل کی،سیاسی میدان میں اترے، پاکستان پیپلز پارٹی آزاد جموں کشمیر ان کا زمانہ طالب علمی سے انتخاب تھا۔ 1979ء میں پہلی بار بی ڈی ممبر بنے،1983ء میں ڈسٹرکٹ کونسل کے انتخاب میں کامیابی حاصل کی،1991ء میں پہلی بار ممبر پی پی پی کے ٹکٹ پر اسمبلی منتخب ہوئے،1993ء میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سابق وزیر اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے مشیر برائے آزاد جموں کشمیر کونسل بھی رہے،سردار اختر حسین ربانی اورسابق وزیر اعظم آزاد جموں کشمیرممتاز راٹھور کی صورت میں پاکستان پیپلز پارٹی آزاد جموں کشمیر سے صرف دو نشستیں ملیں جب مسلم کانفرنس کا دور دورہ تھا،1996ء میں بھاری اکثریت سے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد جموں کشمیرکے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے۔ پی این ڈی،
برقیات،ہائیڈروپاور ،صنعت وحرفت سمیت اہم وزارتوں کے قلمدان ان کو سونپے گئے،2001ء میں سردار اختر حسین ربانی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے اور مسلم کانفرنس کی حکومت ہونے کے باوجود حسب بساط حلقہ کے ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے، الیکشن 2006ء کے انتخاب میں حصہ لیا تو مسلم کانفرنس کے امیدوار سردار فاروق احمد طاہر کو کامیابی ملی،اس کے باجود سردار اختر ربانی اپنا 14 ہزار سے زائدووٹ بنک برقرار رکھ پائے۔اسی دوران گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے،مرض شدت اختیار کرتا گیا، کارکنان کے اصرار پر 2011کے انتخابات میں وہیل چیئرپر پاکستان پیپلز پارٹی آزاد جموں کشمیر کے ٹکٹ پر حصہ لیا،اس الیکشن کی ساری مہم سردار اختر ربانی مرحوم کے دیرینہ کارکنان نے چلائی،خرابی صحت کی بناء پر حلقہ بھر میں باقاعدہ انتخابی مہم کے لیے نہ جاسکے، اس الیکشن میں سردار اختر ربانی مرحوم نے بھرپورکامیابی حاصل کی،
اس وقت کے وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے وزیر زراعت وامور حیوانات کا قلمدان سونپا،سینئر ترین پارلیمنٹیرین ہونے کے باوجود مجید کابینہ میں سردار اختر حسین ربانی کو نظر انداز کردیا گیا جس کی بناء پر سردار اختر ربانی اور انکے کارکنان اضطرابی کیفیت تھی،سردار اختر ربانی مرحوم حلقہ کے عوام کا وہیل چیئر پر الیکشن میں کامیاب کرنے کا قرض چکانا چاہتے تھے لیکن اپنوں کی ستم گری اور خرابی صحت آڑے آئی،پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود سردار اختر ربانی مرحوم کے حلقہ انتخاب کو بری طرح نظر انداز کیا گیا۔
عیادت کے لیے جانے والے ساتھی وزراء کو حلقہ کے غریب عوام کے مسائل کی طرف متوجہ کرتے رہے،بستر علالت پر آئی سی وارڈ میں جب ڈاکٹرز نے ان کو گفتگو سے بھی منع کردیا اس کے باوجود اپنے کارکنان سے گفتگو پر مصر رہے۔ سردار اخترحسین ربانی مرحوم سیاسی زندگی کازیادہ حصہ اپوزیشن میں گزارنے کے باوجود حلقہ بلوچ کے لیے ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے،وہ اپنی ذات میں انجمن تھے،پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے جان نثار کارکنان کو جہاں”جیالے”کا خطاب دیا۔بعینہ آزاد جموں کشمیر میں سردار اختر حسین ربانی مرحوم کا واحد حلقہ تھا جہاں کارکنان کے ساتھ ان کا گہرا لگائو تھا۔سردار اخترربانی کے دیرینہ ساتھی اور کارکنان ہر دور میں ان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہے۔
آزاد جموں کشمیر کا یہ واحد بلوچ کا حلقہ جسے اختر حسین ربانی مرحوم کے جیالوں کا حلقہ گردانا جاتا ہے،سردار اختر ربانی کے دیرینہ ساتھی آج بھی ان کی بلوچ کو ماڈل بنانے کی سوچ ویڑن کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔بلوچ کے عوام کے دلوں پر حکمرانی کرنیوالے سردار اختر حسین ربانی مرحوم بلوچ کے عوام کے لیے ایک بڑا ویژن رکھتے تھے،اپنے دور اقتدار میں بلوچ میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے اس روڈ کے علاوہ،ٹنگی گلی بیتراں گھراٹہ پارروڈ،بلوچ گام کوٹلی روڈ،بلوچ کہالہ،نالیاں پلندری روڈ، سہر ہنجال کوٹ روڈ،تراڑکھل نیریاں روڈ سمیت حلقہ بھی اہم شاہرات کا قیام عمل میں لایا،بلوچ میں یادگار شہداء کا قیام عمل میں لایا،بلوچ میں سب جج عدالت کا قیام،حلقہ بھر میں یونین کونسل کے دفاتر ہا،واٹر سپلائی،تعلیمی پیکج،ہیلتھ پیکج دیگر اداروں کا قیام عمل میں لایا،انھی خدمات کہ بدولت حلقہ کے عوام کے دلوں پر حکمرانی کرتے رہے،
غریب پروری اور عوام دوست ہونا ان کا خاصا تھا،سردار اختر حسین ربانی گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھے،عارضے شدت دن بدن بڑھتی گئی،25 دسمبر 2013ء کو اسلام آباد کے ایک اسپتال میں خالق حقیقی سے جاملے،جہاں ان کی آخری آرام گاہ بنائی گئی،سردار اختر ربانی مرحوم کو کارکنان اور مداحوں سے بچھڑے آٹھ برس بیت گئے،ان کی آٹھویں برسی کی ایک بڑی تقریب19دسمبر ربانی ہائوس کوٹ چوکیاں میں انعقاد پذیر ہوئی،جس میںصدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سمیت وزرائے حکومت اور کارکنان نے شرکت کی،آج سردار اختر حسین ربانی مرحوم کی مختصر تقریبات آج بھی جاری رہیں گی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں