سیالکوٹ
14 اگست، 2020
پیارے قائد!
السلام علیکم! میں آپ کے دیرینہ دوست اور ساتھی علامہ محمد اقبال کے شہر سے آپ سے مخاطب ہوں اور امید کرتی ہوں کہ آپ خیریت سے ہونگے لیکن ہمارا حال بہت نازک ہے۔آپ نے محنت و مشقت کر کے جو ملک ہمارے بزرگوں کے حوالے کیا تھا اس کی تباہی ہوتا دیکھنا کسی رنج و الم
سے کم نہیں ہے۔ آپ کے بعد کسی میں بھی آزادی کی تڑپ اور اس کے تحفظ کا جزبہ نہیں ہے، یہاں سب کو اپنی فکر ہے ایک طرف کشمیر لہو لہو ہو رہا ہے، جس کو آپ نے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ پیارے قائد ہماری شہ رگ کو کاٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہم دور کھڑے خاموشی سے یہ منظر دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے حکمران بھی اپنی سیاست اور اپنی کرسی کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ پیارے قائد آپ نے محنت، لگن اور پڑھائی کی تلقین کی لیکن یہاں تو پڑھائی کا نظام ہی درہم برہم ہو گیا ہے، آپ نے صفائی ستھرائی کی تلقین کی لیکن ہمارے معاشرے کے امرا ءاس ملک کو اپنا ذاتی اثاثہ سمجھتے ہوئے جہاں مرضی کچھ بھی پھینک دیتے ہیں۔ پیارے قائد آپ نے متحد قوم بننے کا درس دیا لیکن یہاں تو سب رنگ نسل، امیری غریبی، فرقہ بندی، اعلیٰ تعلیم یافتہ، کم تعلیم یافتہ، پسندیدہ سیاسی جماعت اور عقیدے وغیرہ کی بنیاد پر بٹ چکے ہیں۔ آپ نے پیار اور محبت کی تلقین کی لیکن یہاں تو سب مطلب پرست بن گئے ہیں۔ ایسے میں ہمیں آپ کی اشد ضرورت ہے ۔ میں امید کرتی ہوں کہ آپ جلد واپس لوٹ آئیں گے اور تباہی اور بربادی کی طرف بڑھتی ہوئی اس قوم کو بچا لیں گے۔والسلام
آپ کی پیاری
اقصیٰ بنت عارف
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں