اسلام آباد(پی این آئی) اسلام کے اندر اولاد کو والدین سے پردہ کرنے کا کوئی حکم موجود نہیں لیکن اسلامی معاشرے میں ایک ایسا رشتہ بھی موجود ہے جو مقدس ہونے کے باوجود پردہ کے حکم کا تابع ہے ۔عام لوگ اسلام میں لے پالک بچوں کے معاملے میں لاعلم ہیں کہ اسلام میں منہ بولی ماں اور منہ بولے باپ سے پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ اگرعورت کوئی غیر محرم بچہ لے
کر پالے تو اسے اڑھائی سال کیعمر میں وہ عورت خود یا اس کی بہن یا ماں دودھ پلا دیں تو وہ بچہ رضاعی بیٹا یا بیٹی، بھانجا یا بھانجی، بھائی یا بہن بن کر، اس عورت کے لئے محرم ہو جائے گا۔ اگر لڑکی لے پالک ہو تو اسے شوہر کی بہن یا ماں بھی دودھ پلا دیں تو وہ منہ بولے باپ کے لئے محرم ہو جائے گی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:”تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری (وہ) مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعت میں شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں (سب) حرام کر دی گئی ہیں“احادیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ؐ نے حضرت حمزہ ؓ کی صاحبزادی کے بارے میں فرمایا کہ وہ میرے لیے حلال نہیں ہے کیونکہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت علیؓ سے روایت ہے حضور نبی اکرم ؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو (رشتہ) نسب سے حرام کیا وہی رضاعت سے حرام فرمایا۔اس لیے نسبی یا رضاعی محرم بچہ پالنے کی صورت میں تو پردے کا مسئلہ نہ ہو گا لیکن غیر محرم لے پالک بیٹے سے منہ بولی ماں اور غیر محرم لے پالک بیٹی کو منہ بولے باپ سے پردہ کرنا لازم ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں