گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی کے رہنما سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد کسی محبت یا شوق کے باعث نہیں بلکہ مجبوری کے تحت کیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتیں مل کر کام نہ کریں تو اس کا نقصان ملک کو ہوگا۔ دودھ اور شہد کی نہریں تو نہیں بہہ رہیں، مگر حالات میں بہتری آ رہی ہے۔
سلیم حیدر نے اعتراف کیا کہ حکومتی اتحاد سے پیپلز پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا، تاہم ملک میں تین بڑی سیاسی جماعتیں ہیں اور ان میں سے دو کو مل کر ملک چلانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کو اکٹھا کرنا ممکن نہیں، جبکہ خیبر پختونخوا کے حقوق بات چیت سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، انہیں ڈنڈے کے زور پر نہیں لیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات انہوں نے خود نہیں دیکھیں۔ مریم نواز کو بہن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں غصہ نہیں ہونا چاہیے تھا، حالیہ دنوں میں جو بیان بازی ہوئی وہ افسوسناک ہے۔ سیاست دانوں کو سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں ہی حل کرنا چاہیے۔
انہوں نے تجویز دی کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی بانی تحریک انصاف سے ملاقات ہونی چاہیے، اگر سہیل آفریدی کی ملاقات بانی پی ٹی آئی سے ہو جائے تو کوئی قیامت نہیں آئے گی۔ ہمارا مقصد نظام کو بہتر انداز میں چلانا ہے۔
اس موقع پر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت مسائل کے حل کے لیے ایک جرگہ تشکیل دے اور اپنے تحفظات وفاق کے سامنے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس کے دروازے صوبائی حکومت کی معاونت کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






