کراچی کے پوش علاقے خیابانِ راحت میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل میں ملوث ملزم عمران آفریدی نے ویڈیو بیان کے ذریعے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے اس گھناؤنے عمل کی وجہ بھی بیان کر دی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو بیان میں عمران آفریدی نے الزام عائد کیا کہ خواجہ شمس الاسلام نے ماضی میں اس کے والد کو اغوا کر کے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور بالآخر قتل کر دیا۔ ان کے بقول، شمس الاسلام اور ان کے والد کے درمیان 35 لاکھ روپے کا لین دین تنازع کا باعث بنا تھا۔ ملزم نے مزید دعویٰ کیا کہ والد کے قتل کے بعد اس کے خاندان کو جھوٹے مقدمات میں الجھایا گیا۔ اس کا کہنا تھا کہ شمس الاسلام نے اس کے بھائیوں پر دہشتگردی کے مقدمات درج کروائے جبکہ خواتین کو بھی غیر متعلقہ قانونی معاملات میں گھسیٹا گیا۔
عمران آفریدی کا کہنا تھا کہ جب اسے قانونی نظام سے انصاف نہ ملا تو اس نے خود بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اس نے قتل کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس کے اس جرم میں کسی دوست، رشتہ دار یا خاندان کے فرد کا کوئی ہاتھ نہیں، لہٰذا پولیس ان کے خلاف کارروائی نہ کرے۔ واضح رہے کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب خواجہ شمس الاسلام نماز جنازہ میں شرکت کے بعد اپنے بیٹے دانیال الاسلام کے ہمراہ مسجد سے باہر نکلے۔ وہ جوتے پہن رہے تھے کہ اچانک حملہ آور نے ان پر فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہو گیا۔
واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیض الاسلام کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں درج کیا گیا ہے جس میں قتل، دہشت گردی اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس نے ملزم کے اعترافی بیان کی روشنی میں مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں