عوام کے ساتھ ہاتھ ہو گیا۔۔ نہ پٹرول، ڈیزل سستے ہوئے، نہ ہی بجلی

لاہور (پی این آئی)عوام کے ساتھ ہاتھ ہو گیا، نہ پٹرول، ڈیزل سستے ہوئے، نہ ہی بجلی سستی ہو گی، بلند و بانگ دعوے کرنے والی حکومت بجلی سستی کرنے کیلئے آئی ایم ایف کو راضی کرنے میں ناکام ہو گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع کی جانب دعوے کیے گئے تھے کہ وزیراعظم 23 مارچ کو قوم سے خطاب میں بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کریں گے، تاہم وزیر اعظم نے یوم پاکستان کی اپنی تقریر میں ایسے کسی ریلیف پیکج کا اعلان نہیں کیا۔وزیراعظم آفس نے 15 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ آئل ریگولیٹر اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے 13 روپے فی لیٹر کٹوتی کی گئی تھی، اس کے مالی اثرات کو بجلی کے صارفین پر منتقل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔اعلان کیا گیا تھا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی کے ساتھ ایک پیکیج تیار کیا جارہا ہے۔

دعوٰی کیا گیا کہ حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کرنے کے بجائے عوام کو بجلی سستی کر کے ریلیف دے گی۔ ذرائع کے مطابق 4 سے 14 مارچ تک کے جائزہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ایک منصوبہ شیئر کیا گیا تھا، جس میں انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کے ذریعے کچھ بچت کی وجہ سے ٹیرف میں تقریباً 2 روپے فی یونٹ کمی کی گئی تھی۔ بعد ازاں حکام نے پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی میں 10 روپے اضافے کے بعد فنانس ایکٹ 2025 کے تحت زیادہ سے زیادہ 70 روپے کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ محصولات کو بجلی کے نرخوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف کی جانب موڑا جا سکے، اس کا ایک اثر تقریباً دو سے ڈھائی روپے فی یونٹ پڑ سکتا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close