چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے اتحادی حکومت کو پھر خبردار کیا ہے کہ وہ صوبوں کے اعتراضات نظر انداز کرکے یک طرفہ فیصلے نہ کرے۔ پانی ہر کسی کا بنیادی حق، عوام سیاسی قائدین کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
رتوڈیرو میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے، بینظیر بھٹو کے منشور کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام معاشی طور پر امن اور امان کی صورتحال سے پریشان ہیں، عوام سیاسی قائدین کی طرف دیکھ رہے ہیں، عوام چاہتے ہیں کہ انا کی سیاست چھوڑ کر سیاستدان مل کر کام کریں۔پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ محسوس ہو رہا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ وفاق کا رویہ اچھا نہیں رہتا، ہم نے حکومت سازی میں وزیر اعظم کے لیے ان کو ووٹ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے طے کیا تھا کہ چاروں صوبوں کا ترقیاتی بجٹ مل کر بنائیں گے، ارسا معاہدے کی خلاف ورزی پر کسی منصوبے پر آگے بڑھیں گے تو ایسے منصوبے متنازع ہوتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ کالاباغ ڈیم بھی یک طرفہ فیصلہ تھا، جس پر ہم نے عمل درآمد نہیں ہونے دیا،کسی بھی یک طرفہ فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی حکومت سے کام نکالنا ہو تو بڑا مشکل ہوتا ہے، مجھے بھی تھوڑا بہت تجربہ ہو گیا ہے، میں کام نکلوالوں گا، اب بھی ہم محدود وسائل کے تحت ڈیلیور کرنے کی کوشش کریں گے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ کاغذات کی حد تک بہتر معیشت نظر آ رہی ہے، اس کو خوش آمدید کہتے ہیں، اگر معاشی بہتری آ رہی ہے تو اس کا فائدہ عوام تک پہنچنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اب بھی ہم محدود وسائل کے تحت ڈیلیور کرنے کی کوشش کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کی سیاست موٹر وے سے شروع ہوتی ہے اور وہیں ختم ہو جاتی ہے، موٹروے 1990 کی دہائی کا انفرا اسٹرکچر تھا۔انہوں نے کہا کہ ہماری نسل کےلیے انفرا اسٹرکچر ڈیجیٹل، انٹرنیٹ اور اس کی اسپیڈ ہے، ہم نے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کم کرنے کی بجائے اس کو تیز کرنا تھا۔پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ پاکستان کے انٹرنیٹ کیبل میں ایسا کیا ہے کہ سمندر میں مچھلی یہی کیبل کاٹ لیتی ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ کبھی کہتے ہیں ہماری تار کٹ گئی ہے کبھی کہتے ہیں نہیں کٹی، کیا سمندر کی مچھلیاں صرف پاکستان کی کیبل کاٹتی ہیں؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں