وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا پر لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں متعدد صحافیوں اور یوٹیوبرز سمیت 38 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے درج کردہ مقدمے میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر، عمران ریاض، سمیع ابراہیم، فرح اقرار، صحافی شاکر محمود اعوان اور دیگر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے میں راجا احسن نوید، فیصل پاشا، نعیم بخاری، عمر دراز گوندل، رابعہ ملک، ثاقب جمیل، فرقان، ایڈووکیٹ میاں عمر اور حسیب احمد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے درج مقدمے پر مزید کارروائی بھی شروع کردی ہے۔ادھر صحافی شاکر محمود اعوان نے مقدمے کے اندراج پر ایف آئی اے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کے خلاف طلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس نے سراپا احتجاج طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کے ایک سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا تھا، تاہم مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے درخواست جمع نہ کرانے کے باعث تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی ہے۔گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبہ کے ریپ کے پروپیگنڈے میں تحریک انصاف کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ طالبہ زیادتی نہیں گھٹیا سازش کا نشانہ بنی ہے، رات گئے مریم نواز نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ریپ کے پروپیگنڈے میں ملوث ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں