اسلام آباد(پی این آئی)نئے مالی سال 25ـ2024 کا بجٹ کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ چھوٹے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو زیادہ ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
بجلی 5 سے 7 روپے فی یونٹ مزید مہنگی ہوگی۔مہنگائی سرکاری ہدف12 فیصد سے بہت بڑھ جائے گی۔ دستاویزات کے مطابق 18 ہزار 900 ارب روپے کا نیا مجوزہ وفاقی بجٹ 9800 ارب روپے کے خسارے پر مبنی ہوگا۔ سرکاری خرچ پورے کرنے کے لیے مہنگائی اور اضافی ٹیکسز کا بوجھ عوام کو ہی برداشت کرنا پڑے گا۔نئے مالی سال متعدد ترقیاتی منصوبوں کا انحصار بیرونی فنڈنگ پر ہوگا، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 932 ارب روپے قرض لینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ وفاقی حکومت 316 ، چاروں صوبے 616 ارب روپے بیرونی قرض لیں گے۔سندھ حکومت سب سے زیادہ 334 ارب روپے کا بیرونی قرضہ لے گی، خیبر پختونخوا حکومت 131 ارب روپے کے بیرونی قرض پر انحصار کرے گی، پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 123 ارب روپے کا بیرونی قرضہ لیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال میں شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد، صنعتی ترقی کا ہدف4.4فیصد، زرعی ترقی2 فیصد رکھنے کی منظوری کا امکان ہے۔ برآمدات کا ٹارگٹ40.5 ارب ڈالر، درآمدات68.1ارب ڈالر رکھنے کی تجویز ہے۔دستاویز کے مطابق 827 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ، توانائی کیلئے 253ارب مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ مواصلات کیلئے 279ارب، تعلیم کا بجٹ93ارب رکھنے کی تجویز ہے۔ ضم شدہ اضلاع کو64ارب، آزاد کشمیر وگلگت بلتستان کو 75ارب ملیں گے۔آئندہ مالی سال انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں 27ارب 43 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں