اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء علی محمد خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع غلطی تھی، شخصیات مضبوط ہوں تو ادارے کمزور ہوتے ہیں، کسی کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیئے،آئین میں سیاسی جماعتوں کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کیلئے قائم کمیٹی میرے علم میں نہیں، ہم جمہوری جماعت ہیں، قانون کی بالادستی اور سپرمیسی کی بات کرتے ہیں، فوج ہمارا ایک ادارہ ہے وہ ملک کیلئے لازم وملزوم ہے۔ میں ایک سیاسی ورکر ہوں، میری ذاتی بھی رائے ہے اور پھر کورکمیٹی سے جتنی بات اخذ کی ہے، آئین میں سیاسی جماعتوں کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، حکومت اگر مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو عملی اقدامات اٹھائے، عمران خان اور اسیران کی رہائی ، مینڈیٹ کی واپسی ہو، جو کہ فارم 47 کے ذریعے بڑا ڈاکہ پڑا ہے، عمران خان کی رہائی ہمارا ایجنڈا نمبر ون ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا مئوقف وہی ہے جو عمران خان کا ہے، مولانا پہلے ہی عمران خان کے ساتھ آجاتے تو اچھا ہوتا، حکومت گرانے میں مولانا کا بھی بڑا کردار تھا، لیکن دیر آئد درست آئد ، آج اگر مولانا کو احساس ہوگیا کہ وہ سیاست اور کام ٹھیک نہیں تھا۔ ہم سمجھتے تھے کہ چھانگا مانگا اور جھرلو کی سیاست ختم ہوگئی لیکن وہ سیاست آج بھی ہورہی ہے۔
جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع ،ہر کوئی غلطیوں سے سیکھتا ہے کہ جب شخصیات مضبوط ہوں گی تو ادارے کمزور ہوتے ہیں، کسی کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیئے، چاہے جوڈیشری ، اسٹیبلشمنٹ یا سویلین ادارے ہوں۔ پی ٹی آئی جس طرح تلخ تجربات سے گزری ہے شاید 77 سالوں میں پیپلزپارٹی کے ساتھ بھی ایسا نہیں ہوا۔ جس طرح پی ٹی آئی کے ساتھ ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں