عمران خان حکومت اور پی ڈی ایم حکومتوں میں مشترکہ چیز کیا ہے؟ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں نئی جماعت نہیں لا رہا، لیکن ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے، ملک کی سیاست اور نظام کو مکمل طور پر بدلنا ہوگا، ہم یہی سوچ لے کر آرہے ہیں، نفرت اور تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، تمام سیاسی جماعتیں اقتدار میں رہ چکیں، حالات بہتر نہیں بدتر ہوئے۔

وزیراعظم کو معاملات کا حل نکالنا پڑے گا، یہ وزیراعظم کی ذمہ دار ی ہے، ناممکن کو ممکن بنانا ہی سیاستدان کاکام ہوتاہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں نفرت دشمنی ہوتی تھی لیکن آج اکٹھے اقتدار میں ہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے ان کو مان لیں، ان سے بات چیت کریں، لیکن اگر وہ بات نہیں کرنا چاہتے تو وہ خود ذمہ دارہوں گے۔

 

وزیراعظم جس کرسی پر بیٹھے ہیں ان کو حل نکالنا ہوگا، اگر نہیں کرسکتے تو استعفا دے دیں۔ وزیراعظم کو بزنس کمیونٹی کہہ رہی ہے، عارف حبیب بڑے محتاط انداز میں اصول کی بات کرتے ہیں، آج اگر بات کی ہے تو وزیراعظم کو اسی جذبے کے ساتھ لینا پڑے گا۔ ماضی کے تجربات سے سبق حاصل کریں، جب الیکشن نہیں ہوا تھا تو کہا تھا مل بیٹھیں، کوئی دوریاں نہیں ہیں ، لیکن الیکشن کے بعد اختلافات ہوسکتے ہیں۔

میری جماعت میں ایک سوچ تھی کہ ایک نئی سوچ ہونی چاہیئے، ملک کی سیاست اور نظام کو مکمل طور پر بدلنا ہوگا، ہم یہی سوچ لے کر آرہے ہیں، یہ تفریق اور تقسیم کو ختم کیا جائے۔ عمران خان کی حکومت تھی، پی ڈی ایم کی حکومت تھی آج کی حکومت دیکھ لیں، ان تینوں میں ایک چیز مشترک ہے کہ فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، جو حکومتیں فیصلہ نہ کرسکیں انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں، جن کو نیب سے ڈر لگتا ہے ان کو کسی اور معاملے ڈر لگتا ہے تو پھر گھر چلے جانا چاہیئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حل ایسا ہونا چاہیئے کہ جس پر سب اتفاق کریں، آج اقتدار میں جو بیٹھے ہیں وہ کہتے الیکشن ٹھیک ہوا، جو نہیں ہیں، وہ کہتے الیکشن چوری ہوگیا ہے، کچھ کہتے ہیں الیکشن میں فارم 47جیتا تھا آج ضمنی انتخاب میں فارم 45جیتا ہے۔ موجودہ حکومت صاف شفاف الیکشن سے نہیں بنی۔ بہترہے کہ حکومت فیض آباد دھرنے کی رپورٹ پبلک کردے، پنجاب حکومت پر الزام غلط ہے، فیض آباد دھرنے کے معاملے پر پنجاب حکومت نے کوئی مداخلت نہیں کی، دھرنا کمیشن کا قیام بھی غلط تھا یہ اختیارات میں مداخلت تھی، میاں صاحب اور باجوہ صاحب اگر اجازت دیں توحقیقت بیان کردوں گا، پرانی باتیں کریدنا مناسب نہیں، ٹروتھ کمیشن تشکیل دیں جو ہوا باجوہ صاحب اور میاں صاحب بتادیں۔

close