وزیراعظم کو بُلا کر کیا پیغام دیا؟ چیف جسٹس نے 6ججز کے خط کے بعد وزیراعظم سے ملاقات کا احوال بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ ججز کے خط پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کر رہاہے جس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو بلا کر ملاقات کی ، واضح پیغام دیا کہ عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔میں اپنے ججز کے ساتھ کھڑا ہوں ، سابقہ کیسز میں جو غلطیاں ہوئیں ، ہم نے اسے بھی تسلیم کیا ، جس جج سے زیادتی ہوئی ہم نے اسے درست کرنے کی کوشش کی ، ہم اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتے، بہت کچھ ہو رہاہے ، ججز بھی چاہتے ہیں کہ انکوائری ہو۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ 2017 سے یہ سب چلتا آ رہاہے ، ماضی کو نہ کھولا جائے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میرے وقت میں کچھ ہوا تو میں اسے برداشت نہیں کروگا،مجھے نشاندہی کرائی جائے اور میں بتاوں گا کہ میں کیا کرتاہوں ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ جو لوگ چلے گئے ان پر انگلی اٹھانا نہیں چاہتا، صرف بات کرنا چاہتاہوں، چھ ججز کے خط میں کہا گیا ہے عدلیہ کے ادارے کے جواب کی ضرورت ہے ، فوری وزیراعظم سے ملاقات کی ، فل کورٹ کی دومیٹنگز ہوئیں ، عدالت میں ہم وزیراعظم کو نہیں بلا سکتے انہیں آئین میں استثنیٰ حاصل ہے ، میں نے وزیراعظم کو بلا کر ملاقات کی ۔

واضح پیغام دیا کہ عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہمارا کام نہیں ہے کہ ہم کسی کی عزت اچھالیں، ایک طرف پالیمان ، دوسری طرف صدر اور تیسری طرف حکومت ہے ، ہم سب کا احترام کرتے ہیں اور سب سے احترام کی توقع بھی کرتے ہیں، غلط کام کریں گے تو ہم فورا پکڑ لیں گے ۔

close