اسلام آباد(پی این آئی)سینئر صحافی عمر چیمہ نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ خواجہ آصف کے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باوجوہ اور ان کے سسر کے ساتھ پرانے مراسم ہیں اور انہوں نے ایک دوسرے کیلئے بہت کچھ کیا۔
نوازشریف نے گوجرانوالہ میں ایک سخت تقریر کی جو بہت گونجی ، اب کچھ لوگ چاہتے تھے کہ ن لیگ کے اندر سے ہی کچھ لوگ یہ کہیں کہ نوازشریف کو ایسا نہیں کہنا چاہیے تھے اور قرعہ خواجہ آصف کا نکلا اور پھر جنرل امجد نے انہیں کہا کہ وہ یہ بیان دیں لیکن خواجہ آصف نے صاف انکار کر دیا ، پھر خواجہ آصف سے کہا گیاکہ آپ کیلئے مشکلات ہو سکتی ہیں، لیکن جب انہیں نیب نے گرفتار کیا تو خواجہ آصف کو اس چیز کا بہت زیادہ دکھ ہے ۔تفصیلات کے مطابق عمر چیمہ کا وی لاگ میں کہناتھا کہ مسئلہ پرانا ہے ، جنرل باجوہ کے سسر جنرل امجد کا خواجہ آصف سے پرانا تعلق ہے ، یہ سیالکوٹ کینٹ میں خدمات انجام دیتے تھے تو ان کے اس وقت سے رابطے برقر ار ہیں ،خواجہ آصف بھی کینٹ میں رہتے ہیں، ، کئی ان کے جاننے والے وہاں کام کر کے آئے تو ان کے ساتھ اچھے مراسم رہ گئے ، جس طرح جنرل پاشا جب جی او سی تھے ، سیالکوٹ میں تھے ، تو وہ خواجہ آصف کے ہمسائے تھے۔
اس وقت سے ان کی آپس میں شنا سائی ہو گئی ، ان کا تعلق بھی ایسے ہی انداز میں بنا، اس تعلق کا پہلا ٹیسٹ اس وقت ہوا جب مشرف نے اقتدار سنبھالا اور اس کے بعد خواجہ آصف اور نوازشریف کو جیل میں ڈالا ، اس وقت ان پر کیسز بن گئے ، الزامات لگے ،ان کو بعد میں پتا چلا کہ یہ بات جنرل امجد کی طرف سے نکلی ہے ، بعد میں ان کے دوستوں نے آمنے سامنے بٹھایا ، معاملات پھر ختم ہو گئے ۔جب جنرل باجوہ کی تعیناتی ہوتی ہے تو یہ تعلق پھر سے استوار ہو گیا ،امیر لوگوں کا یہی ہوتا ہے ،اگر دور کا بھی رشتہ دار ہو اور بڑا آدمی بن جائے تو پھر وہ ایک دوسرے قریب آجاتے ہیں جیسے وہ بہت ہی قریبی تھے ۔جنرل باجوہ کی تعیناتی ہونی تھی اور جنرل امجد کے ساتھ پرانا تعلق پھر نمایاں ہونا شروع ہو گیا، خواجہ آصف نے بھی اس معاملے میں اپنے لیول پر سفارش کرنے کی کوشش بھی کی ، جنرل باجوہ کے خلاف ایک پراپیگنڈہ ہواکہ یہ مبینہ طور پر قادیانی ہیں ، اس وقت ایک سینیٹر تھے پروفیسر ساجد میر ، انہوں نے کام اٹھا دیا ، وہ میدان میں آئے اور پھر خواجہ آصف کی ڈیوٹی لگی کہ اس کو معاملے کو رفع دفع کریں ، خوا جہ آصف نے اپنی گارنٹی دی، کہ یہ ایک جھوٹا پراپیگنڈہ ہے اور اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے ، وہ مسلمان ہیں۔
اب جنرل باجوہ کے سامنے سے اس طرح کے مسائل اور رکاوٹیں ہٹانے کیلئے خواجہ آصف نے کردار ادا کیا، جب آپ کسی کے کام آتے ہیں تو آپ کا خیال ہوتاہے میرے لیے بھی سہولتیں پیدا کی جائیں گی، جب نوازشریف کے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ معاملات ٹینشن کا شکار ہو گئے ،، اس دوران نوازشریف نے گوجرانوالہ میں ایک تقریر کی تھی کہ جنرل باوجوہ صاحب آپ کو بتانا پڑے گا۔۔۔ اس وقت یہ تقریر بہت گونجی ، فوج میں بھی گرمی محسوس کی گئی ، کہ نوازشریف کو ملک سے باہر بھیجا ہے اور اب یہ وہاں جاکر کونسے کام کر رہے ہیں، اب یہ چاہ رہے تھے کہ کچھ لوگ ن لیے کے اندر سے ایسا بیان دیں کہ نوازشریف کو یہ تقریر نہیں کرنی چاہیے تھی ، اور قرعہ خواجہ آصف کا نکلا، تو خواجہ آصف کو جنرل امجد نے بلایا اور کہا کہ آپ کو اس طرح کا بیان دینا چاہیے ، خواجہ آصف نے کہا کہ میں تو اس طرح کا بیان نہیں دے سکتا، نوازشریف نے جو بھی کہہ دیا ہے میرا اس سے اتفاق ہو یا اختلاف ہو ، میں اس عمر میں منحرف نہیں ہو سکتا ۔جب خواجہ آصف نے اس معاملے پر بیان دینے سے انکار کر دیا تو انہیں پیغام پہنچاکہ آپ کیلئے مسائل ہو سکتے ہیں ،اس معاملے میں میں جنرل باجوہ سے نہیں ان کے سسر سے بات ہورہی ہے۔
اس کے بعد خواجہ آصف پارلیمنٹ سے گھر جارہے تھے ، تو راستے میں نیب والے آ گئے ، اور انہوں نے گھر بھی نہیں جانے دیا، ایمبیسی روڈ پر ان کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور کہا کہ آپ کو گرفتار کر لیاگیاہے ، خوا جہ آصف نے کہا کہ مجھے کپڑے بدلنے دیں لیکن انہیں یہ بھی اجازت نہیں دی گئی، خو اجہ آصف کو نیب والے لے گئے اور ان پر کیس چل پڑا، انہیں دکھ تھا کہ میرا ن کے ساتھ اچھا تعلق رہا اور مختلف اوقات میں مدد بھی کی ۔انہیں بہت دکھ ہے کہ میں نے اتنا کیا لیکن میرے ساتھ زیادتی ہوئی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں