اسلام آباد (پی این آئی) ممبر الیکشن کمیشن پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ چاروں ممبران کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں کہ سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دی جاسکتیں، لیکن یہ مخصوص نشستیں باقی جماعتوں میں بھی تقسیم نہیں ہوسکتیں۔
میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے سے متعلق 22 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔فیصلے میں الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی ہے۔ الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بنچ میں چار رکنی نے فیصلے کی حمایت کی جبکہ ایک ممبر نے اختلاف کیا، ممبر الیکشن کمیشن پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ بھی لکھا۔ چاروں ممبران کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں کہ سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دی جاسکتیں، لیکن یہ مخصوص نشستیں باقی جماعتوں میں بھی تقسیم نہیں ہوسکتیں۔فیصلے میں کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں ہے۔ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں۔ پارٹی فہرست کی ناکامی پر سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہے، الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6 اور الیکشن ایکٹ سیکشن104 کے تحت فیصلہ سنایا۔
الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے دیگر جماعتوں کی درخواستیں منظور کرلی ہیں ، سنی اتحاد کونسل کو ملنے والی مخصوص نشستیں اب دیگر جماعتوں میں تقسیم کردی جائیں گی۔دوسری جانب اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ 5 مارچ کو الیکشن کمیشن میں انٹرا پارٹی الیکشن چیلنج کریں گے، شفاف الیکشن کا مطالبہ کرنے والوں کا انٹرا پارٹی الیکشن تاریخ میں ایک نیا سیاہ باب ہے۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے 8 لاکھ پی ٹی آئی ممبران میں سے 940 نے ووٹ دیئے، 0.11 فیصد پی ٹی آئی ممبران نے تازہ ترین انٹرا پارٹی الیکشن میں ووٹ ڈالا، اب آپ ہی بتائیں انٹراپارٹی الیکشن کے نام پر اس فراڈ کو کیسے تسلیم کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں