کراچی(پی این آئی) گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا میں وائر ل ہونے والی آڈیو میں آواز گورنر سندھ کی ہے،آڈیو میں کچھ چیزوں کوایڈٹ کرکے سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیاگیاہے۔
سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفی کمال اس حوالے سے پہلے ہی تفصیلی طور پربتا چکے ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماءمصطفی کمال کی ویڈیو لیک ہونے کے بعد گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی بھی آڈیو لیک ہوگئی تھی۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی وائرل آڈیو میں کامران ٹیسوری کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ہم تو پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت میں بیٹھے ہوئے تھے پیپلزپارٹی اور ن لیگ اپوزیشن میں تھے یہ تو جیلوں میں جانے والے تھے، ہم نے عدم اعتماد کے وقت انہیں اپنے 7 ووٹ دیئے جس کی وجہ سے ہمارا ووٹر ناراض ہوا، 2018ءمیں ہمیں جو 7 سیٹیں ملی تھیں وہ ہمارا اپنا ووٹ بینک تھا اب ہمارا ووٹ بینک نہیں ہے۔ مبینہ آڈیو میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم نے انہیں احساس دلایا ہے کہ جو ڈیڑھ سال ہم ان کے ساتھ چلے، اس میں ایک نے اپنا وزیراعظم بنا دیا اور دوسری جماعت نے وزیر خارجہ بنا دیا، اس وقت بھی ہمارے مطالبات کے معاہدے پر سب نے دستخط کیے اور اب بھی اگر پیپلزپارٹی اعتراضات کر رہی ہے اور آپ اگر ہمارے ہاتھ پاوٴں باندھ کر ہمیں پیپلزپارٹی کے آگے ڈال دیں گے تو یہ مناسب نہیں ہے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہم نے یہ بھی بتا دیا کہ جس طرح باقی جماعتوں کو مینڈیٹ ملا ہے ہمیں بھی اسی طرح ملا، اگر ہمارا مینڈیٹ 100 فیصد جعلی ہے تو ان کا 200 فیصد جعلی ہے۔
ہمارا اشارہ ان ہی کی طرف تھا جن کو دن رات ملا کر بھی مینڈیٹ نہیں ملا بلکہ تیسرے دن جاکر نشستیں ملیں وہ 200 فیصد والے ہیں، ہم نے یہ بات بھی انہیں واضح طور پر سمجھادی۔ انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ رابطہ کمیٹی نے ہم سب نے مل کر کرنا ہے کہ کس حد تک ان کے پریشر میں آتے ہیں کیوں کہ ظاہر وہ دونوں جماعتیں آپس میں ملی ہیں، ان کے نمبر پورے ہوگئے، ان کو صدر، چیئرمین سینیٹ اور 2 گورنرز دے دیئے ہیں لیکن اس کے باوجود پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن پر یہ دباوٴ ڈال رہی ہے کہ سندھ کی گورنر شپ ایم کیو ایم کو نہ دی جائے اور اگر ہو بھی تو وہ نام ہو جو وہ دے رہے ہیں، خالد مقبول صدیقی کو وہ نام پتا ہے چاہیں تو بتا بھی سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں