اسلام آباد(پی این آئی) چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی وکیل نے سپریم کورٹ میں مانا تھا کہ اگر ہم سے نشان لے لیا گیا تو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔
الیکشن کمیشن میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی وکیل علی ظفرسے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو ہمیں بہت کچھ کہتے ہیں لیکن ہم خاموش ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ آپ کی درخواست پر تین میٹنگز ہوئیں۔ اگر ریکارڈنگز پر جانا ہے تو بہت کچھ سننا پڑے گا۔ممبر اکرام اللہ نے کہا کہ جس پارٹی کا آپ حوالہ دے رہے ہیں کیا اس پارٹی نے انتخابات میں حصہ لیا، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اگر وہ پارٹی نہیں ہے تو الیکشن کمیشن کی فہرست پر ان کا نام اور انتخابی نشان کیوں ہے۔ ممبر خیبرپختونخوا نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اس پارٹی کی رجسٹریشن ختم کردیں، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بے شک ختم کردیں لیکن اس کیلئے پراسس کرنا پڑے گا۔
سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے سے متعلق درخواستوں پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں سماعت ہوئی۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رکن اور وکیل حامد خان، پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر علی، پی ٹی آئی وومن ونگ کی صدر کنول شوزب، مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ ، پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان) کے وکیل فروغ نسیم، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن(جے یوآئی ف) کے کامران مرتضیٰ، سنی اتحادکونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا الیکشن کمیشن پہنچے۔ پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز فیصلہ کیا کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو نوٹس جاری کیا جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ ہم نے تمام جماعتوں کو نہیں بلایا صرف انہیں بلایا جو مخصوص نشستوں کی حق دار ہیں۔علی ظفر نے دلائل دئیے کہ تمام جماعتیں اس کیس میں پارٹی نہیں ہیں، سنی اتحاد کونسل کی چار درخواستیں کمیشن کے سامنے ہیں، الیکشن کمیشن نے ہماری درخواستوں کو التوا میں رکھا تاکہ باقی جماعتوں کی درخواستیں بھی آ جائیں، اس کے بعد ہماری درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کی گئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں