اسلام آباد(پی این آئی)ایک سرکاری تنظیم کی جائزہ رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے گی جس کے بعد دوسرا نمبر پیپلز پارٹی اور اس کے بعد تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کا ہوگا۔
ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرکاری تنظیم نے پولیس ذرائع، ریونیو ڈپارٹمنٹ، مزدور یونینز اور مختلف شعبوں میں پیشہ ور افراد کے انٹرویوز کے ذریعے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر یہ تجزیہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ جائزہ پولیس اسٹیشن اور یونین کونسل کی سطح پر کیا گیا ہے، غلط اندازوں کے امکان کو دور کرنے کیلئے یہ سروے سائنسی انداز میں کیا گیا ہے، اگرچہ اب تک کیے گئے سروے میں ن لیگ کی مقبولیت کی شرح کے حوالے سے ایک پُرامید اندازہ لگایا گیا ہے کیونکہ نواز شریف کی واپسی کے بعد سے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن اب تک کسی نے یہ جائزہ پیش نہیں کیا کہ پارٹی کتنی نشستیں جیت سکتی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا نے بھی نواز شریف کو مستقبل کے وزیر اعظم کے طور پر پیش کیا ہے لیکن کیا وہ سادہ اکثریت حاصل کر پائیں گے یا نہیں اس کا جواب نہیں ہے لیکن اس سرکاری جائزے کے مطابق ن لیگ کو 115 سے 132 کے درمیان قومی اسمبلی کی نشستیں ملنے کا امکان ہے۔
خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کو شامل کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ پارٹی کے پاس سادہ اکثریت کے ساتھ تنہا حکومت بنانے کا موقع ہوگا، جہاں تک صوبائی اسمبلی کی نشستوں کا تعلق ہے، جائزے کے مطابق پنجاب اسمبلی میں انہیں 297 میں سے 190 کے قریب نشستیں مل سکتی ہیں یعنی ن لیگ کو صوبائی اسمبلی میں مکمل اکثریت مل سکتی ہے۔ ذریعے کے مطابق ن لیگ چند اضلاع کے علاوہ پنجاب میں کلین سوئپ کر سکتی ہے۔ سرکاری اندازوں کے مطابق ن لیگ پنجاب میں ممکنہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت بنائے گی، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ن لیگ مخلوط حکومتیں بنانے کامیاب ہوجائے گی جبکہ پیپلز پارٹی کے پاس صرف سندھ میں حکومت کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکز میں پیپلز پارٹی کو 35 سے 40 کے نشستیں مل سکتی ہیں جبکہ تحریک انصاف کے آزاد امیدوار 23 سے 29 کے درمیان سیٹیں حاصل کر سکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کو 12 سے 14 نشستیں مل سکتی ہیں، جے یو آئی قومی اسمبلی کی 6 سے 8 نشستیں، ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کو قومی اسمبلی میں دو سے تین نشستیں ملنے کی توقع ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں