اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن 2024 کے لیے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی حکومت میں آکر آئینی ترامیم کرے گی کہ وزیراعظم کا انتخاب چند ایم این ایز کے بجائے ڈائریکٹ عوام کرے یعنی وزیراعظم عوام کی مرضی سے منتخب ہو کر آئے گا۔‘
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیریسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ’ہم اسمبلی کی مدت 5 سال سے کم کر کے 4 سال کریں گے۔‘ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے سینیٹ کی مدت بھی 6 سے کم کر کے 5 سال کی جائے گی اور آدھے سینیٹرز کو عوام منتخب کریں گے۔ معاشی اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’معاشی ریفارمز کے لیے ہم شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم ریفارمز لائیں گے، سٹیٹ بینک کو خودمختار بنائیں گے۔‘ ’عوام کی ترقی کے لیے سکیمیں لانچ کریں گے، ٹیکس نیٹ بڑھائیں گے، ٹیکس بریکٹس بنا کر عوام اور کارپوریٹ سیکٹر کو ریلیف دیں گے، پاکستان کو ترقی کی راہ پر لانے کے لیے لوکل انڈسٹری کو بڑھائیں گے، قرض کم کر کے آمدن بڑھائیں گے۔‘
صحت کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے بیریسٹر گوہر نے کہا کہ ’ہیلتھ ریفارمز کے لیے ہمارا سلوگن ہے ’صحت مند خوشحال عوام، جیئے پاکستان‘، ہم صحت کارڈ کو پورے ملک میں پہنچائیں گے، سوشل سیکٹر ریفارمز کریں گے۔‘ تعلیم کے بارے میں انہوں نے منشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ایجوکیشن کے لیے ہمارا سلوگن ہے ’پڑھا لکھا پاکستان، ہنر مند پاکستان‘، ہم طبقاتی نظام کو ختم کر کے یونیفارم سسٹم لائیں گے اور پڑھے لکھے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھائیں گے۔‘ بیریسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومت میں آ کر ریاست مدینہ کی طرز پر مدینے والے کے قانون لاگو کریں گے، ہمارے موجودہ قوانین فرسودہ ہو چکے ہیں، لوگ عدالتوں میں جا کر پھنس جاتے ہیں، ہم عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کریمنل پروسیجر کوڈ میں ریفارمز لائیں گے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی مقبول ترین جماعت ہے لیکن ہمیں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں، یہ کسی بھی سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے۔‘
سائفر کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ہمارے وکلاء کے موجود ہونے کے باوجود جج صاحبان نے خود سے خان صاحب کے وکیل مقرر کر دیے ہیں اور وہ وکلاء پہلے ہی استغاثہ کی نمائندگی کر چکے ہیں۔‘ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ ’یہ غیر قانونی ہے، اور ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں