پشاور(پی این آئی)عام انتخابات ایک امتحان بن گئے، پی ٹی آئی انتخابی مہم کیسے چلا رہی ہے؟خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی انتخابی مہم شروع کر دی ہے لیکن تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے روپوش امیدواروں کے لیے الیکشن مہم چلانا ایک امتحان بن گیا ہے۔تحریک انصاف کے بیشتر امیدواروں کو مختلف مقدمات میں مطلوب ہونے کی وجہ سے گرفتاری کا خوف ہے جس کی وجہ سے وہ انتخابی مہم میں براہ راست حصہ لینے سے کترا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں مگر ان کی گرفتاری کا خدشہ اب بھی موجود ہے جس کے پیش نظر روپوش امیدواروں نے الگ انتخابی مہم کی حکمت عملی اپنا لی ہے۔سابق صوبائی وزراء عاطف خان، کامران بنگش سمیت دیگر رہنما اپنے حلقوں میں موجود نہیں تاہم وہ کارنر میٹنگز، جلسوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہو رہے ہیں۔سابق صوبائی وزیر فیصل امین گنڈا پور نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم عوام کے پاس نہیں جا سکتے ہیں لیکن ہماری انتخابی مہم کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔‘انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ووٹرز تک ہمارا پیغام پہنچ رہا ہے تاہم پی ٹی آئی کے کارکن بھی گھر گھر جا کر مہم چلا رہے ہیں۔
فیصل امین گنڈا پور کے مطابق ’روایتی انداز میں انتخابی مہم نہ ہونے کے باوجود ہم کامیاب ہوں گے۔‘خیبرپختونخوا کی پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ اکرام کٹھانہ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے بیشتر امیدواروں کی انتخابی مہم سوشل میڈیا کے ذریعے ہو رہی ہے جس کا پیغام مؤثر طریقے سے ہر یونین کونسل سطح تک پہنچ رہا ہے۔انہوں نے بتایا ’امیدوار ویڈیو ریکارڈ کرکے واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کر رہے ہیں جو تمام کارکنوں اور ووٹرز تک پہنچ جاتی ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ عاطف خان نے مردان میں اپنے حلقے میں ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے میں شرکت کی اور خطاب کیا۔ اسی طرح شاندانہ گلزار کے لیے بھی الیکشن مہم سوشل میڈیا کی مدد سے چلائی جا رہی ہے۔اکرام کٹھانہ نے مزید بتایا کچھ رہنماؤں نے عدالت سے ضمانت لے رکھی ہے۔ وہ اپنے حلقوں میں باقاعدہ مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔تحریک انصاف کے روپوش امیدواروں کی جگہ ان کے بھائی اور دیگر رشتہ دار بھی الیکشن مہم میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ کچھ حلقوں میں خواتین اپنے رشتہ دار امیدواروں کے لیے انتخابی میدان میں نظر آ رہی ہیں۔واضح رہے کہ پی کے 2 چترال کے حلقے میں عوامی اجتماع، جلسوں اور احتجاج پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں