اسلام آباد (پی این آئی) لاہور ہائیکورٹ کے جج نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، سپریم کورٹ نے الیکشن کیلئے بیوروکریسی کی تعینات کیخلاف درخواست دائر کرنے والے پی ٹی آئی کے وکیل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء عمیر نیازی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا،بظاہر عمیر نیاز ی نے جمہوری عمل میں رکاوٹ ڈالی، عمیر نیازی کہتے ہیں وہ بیرسٹر ہیں تو انہیں سپریم کورٹ کے احکامات کا علم ہونا چاہیے تھا، عمیر نیازی جواب دیں کیوں نہ توہین عدالت کی کاروائی کی جائے؟اسی طرح چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا کوئی بھی جمہوری عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا،حیران ہوں عدلیہ سے ایسے احکامات آرہے ہیں،ہائیکورٹ کے جج نے پورے ملک کیلئے کیسے ڈی آراوز معطل کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق لیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پٹیشن کی سماعت کی، تین رکنی بنچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن تین رکنی بنچ کا حصہ نہیں بنے۔جس پر جسٹس منصور علی شاہ کو سینئر جج ہونے پر گھر سے بلایا گیا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے روسٹرم پر پٹیشن کا متن پڑھ کرسنایا، الیکشن کمیشن نے اپنی پٹیشن میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔چیف جسٹس نے وکیل الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ اتنی کیا جلدی ہوگئی؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے کہا کہ الیکشن شیڈول جاری کرنے میں وقت بہت کم ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 8فروری کو الیکشن کرانے ہیں؟جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی کوشش ہے کہ الیکشن کرادیئے جائیں۔ جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کوشش کیوں ؟ آپ نے الیکشن کرانے ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ عمیر نیازی کی درخواست انفرادی ہے یا پارٹی کی جانب سے ؟وکیل سجیل سواتی نے کہا کہ عمیر نیازی پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ 50 اور 51چیلنج کی گئی ہے۔سجیل سواتی نے پٹیشن میں بتایا کہ درخواست کہتے ہیں کہ انتظامی افسران کی بطور آراو تعیناتی ہمیشہ کیلئے ختم کی جائے۔ درخواست میں استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کو عدلیہ سے آراو لینے کی استدعا کی جائے۔سجیل سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے توفروری میں عدلیہ کو جوڈیشل افسران کیلئے خط لکھا تھا، لیکن عدلیہ نے زیرالتواء مقدمات کے باعث جوڈیشل افسران کیلئے معذوری ظاہر کی تھی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ درخواست گزار کیا چاہتے ہیں؟ہائیکورٹ اپنی ہی عدالت کے خلاف رٹ کیسے کرسکتی ہے؟پی ٹی آئی کی درخواست پر ہی سپریم کورٹ نے انتخابات کا فیصلہ دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے آراوز کہاں سے لئے ہیں؟ کیا سیاسی جماعتوں سے لئے ہیں؟سجیل سواتی نے بتایا کہ ملک بھر میں 859آراوز اور ڈی آراوز ہیں، پٹیشنز کا کہنا ہے کہ یہ افسران ایگزیکٹو مشینری ہیں اس لئے ہمارا ایگزیکٹو پر اعتماد نہیں ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کہا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن بھی اور انتظامیہ بھی الیکشن نہ کرائے؟ اس کا مطلب الیکشن ہی نہیں مانگ رہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ عمیر نیازی نے صدر کو بھی پارٹی بنایا گیا ہے صدر کو کیوں پارٹی بنایا گیا؟ اس کا مطلب عمیر نیازی الیکشن ہی نہیں چاہتے، یہ تو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ تو کیا ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں؟کل تو وہ کہیں گے ہمیں عدلیہ پر اعتماد نہیں ان کے کہنے سے کیا ہوتا ہے؟سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کوئی بھی جمہوری عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا، حیران ہوں عدلیہ سے ایسے احکامات آرہے ہیں۔
کیا الیکشن کمیشن کا سربراہ جج کو بنا دیں؟سپریم کورٹ نے پورے ملک کیلئے حکم جاری کیا تھا، لیکن ہائیکورٹ جج نے بھی پورے ملک کیلئے حکم جاری کردیا، یہ تو اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف فیصلہ دے رہے ہیں، وکیل کو نوٹس جاری کررہے ہیں ہمارا حکم تھا تو ہمارے پاس آنا چاہیے تھا، وکیل لاہور ہائیکورٹ درخواست کیسے لے کر گیا؟اٹارنی جنرل کیا یہ وہی جج ہیں جس نے الیکشن سے متعلق فیصلہ دیا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی ہاں یہ وہی جج ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ کے جج نے پورے ملک کیلئے کیسے ڈی آراوز معطل کردیئے؟ لاہورہائیکورٹ کا جج توہین عدالت کا مرتکب ہے، کیا جج نے اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف رٹ جاری کی ہے ، کیا توہین عدالت کے مرتکب فرد کو ریلیف دے سکتے ہیں؟دوران سماعت الیکشن کمیشن سے چیف جسٹس نے الیکشن کا شیڈول بھی مانگا، چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کا شیڈول کہاں ہے؟ کونسا قانون کہتا ہے کہ ٹریننگ کے بعد الیکشن شیڈول جاری ہوگا؟آپ نے الیکشن کرانے ہیں تو پیچھے کیوں ہٹ رہے ہیں؟ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ آراوز چلیں معطل ہوگئے لیکن آپ نے شیڈول کیوں روکا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں