کوئٹہ ،اسلام آباد (پی این آئی)بلوچستان میں (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی میں نئی رسہ کشی شروع ہو گئی، وزرات اعلیٰ کے عہدےپر کس کی نظریں ہیں اور آئندہ حکومت بنانےکا معاہدہ کس جماعت نے کر لیا ہے ؟
اس حوالے سے باخبر سیاسی ذرائع نےبتایا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی، جسے باپ کے نام سے جانا جاتا ہے، سیاسی میدان میں خاص طور پر بلوچستان میں پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل این) اور پیپلز پارٹی کے درمیان نئی رسہ کشی کا پہلا سبب بنی ہے۔مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل کی جے یو آئی نے خاموشی سے صوبائی حکومت بنانے کا معاہدہ کرلیا نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی بھی وزارت اعلیٰ کے عہدے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں اور یہ توقع ہے کہ وہ شیڈول کا اعلان ہوتے ہی موجودہ ملازمت سے استعفیٰ دے کر صوبائی نشست پر الیکشن لڑیں گے کہ وہ باپ پارٹی جو مارچ 2018 میں اس وقت کی نادیدہ قوتوں کی جانب سے ’جادوئی چالوں‘ کے ذریعے بنائی گئی تھی، جمعے کے روز اپنے باقی رہ جانے والے قدآور سابق وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے اس وقت محروم ہو گئی جب انہوں نے لاہور کا دورہ کیا اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انہیں باپ کی باقیات کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور زرداری بڑی کوششوں کے بعد انہیں اپنی پارٹی میں لانے میں کامیاب ہوئے۔ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کی قیادت میں باپ کا بڑا حصہ اس وقت مسلم لیگ( ن )میں شامل ہوا جب گزشتہ ماہ کے وسط میں مسلم لیگ (ن )کے قائد نواز شریف کوئٹہ پہنچے تھے۔
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ بھی باپ کی پیداوار ہیں لیکن انہوں نے نگراں کی ذمہ داری سنبھالتے ہی پارٹی اور سینیٹ کی رکنیت چھوڑ دی۔باخبر سیاسی ذرائع نے بتایا کہ باپ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی خالد مگسی، جو کہ پارٹی کے موجودہ صدر ہیں انتخابی شیڈول کے اعلان کے فوراً بعد پارٹی کی بحالی کے لیے پرعزم ہیں، گزشتہ ماہ کوئٹہ میں نواز شریف کی موجودگی میں پارٹی میں شمولیت کے لیے مسلم لیگ (ن )کی قیادت کی منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ وہ اب بھی مسلم لیگ (ن )کے اعلیٰ رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔ مسلم لیگ (ن )اور مولانا فضل کی جے یو آئی نے صوبائی حکومت بنانے کے لیے خاموشی سے ڈیل کر لی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں