لاہور (پی این آئی) رواں برس 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے 2 روز بعد صحافی عمران ریاض کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پولیس کو 22 مئی تک اینکر پرسن کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ 4 ماہ سے زائد عرصے سے لاپتہ عمران ریاض 25 ستمبر کو گھر پہنچ گئے۔طویل عرصہ لاپتہ رہنے کے بعد گھر واپس لوٹنے والے عمران ریاض خان صحتیابی کے بعد دوبارہ سوشل میڈیا پر ایکٹو ہوگئے۔انہوں نے چند روز قبل کہا تھا کہ اللہ رب العزت کے کرم اور فضل سے میں اب تک کافی ریکور کر چکا ہوں اور انشاءاللہ بہت جلد واپس آؤں گا، دعاؤں کے علاوہ ایک درخواست اور ہے کہ کچھ بھی ہوجائے “دل نہیں چھوڑنا”۔عمران ریاض خان اپنے پیغام کا اختتام “پاکستان زندہ باد” کے نعرے پر کیا۔آج کئی ماہ بعد جب اڈیالہ جیل میں عمران خان نے چند صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی تو عمران ریاض نے بھی اس حوالے سے اپنا ردِعمل دیا۔عمران ریاض نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آج جیل سے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ اس نے دل نہیں چھوڑنا۔۔خیال رہے کہ آج اڈیالہ جیل میں صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ حالات بتاتے ہیں آپ کو طویل عرصے تک جیل میں رہنا پڑے گا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں آپ کا کپتان آخری سانس تک لڑنے کیلئے تیار ہے۔مجھ سے نہ کوئی ملا نہ مذاکرات کیے۔
نو مئی لندن پلان کا حصہ تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ قسم اٹھانے کیلیے تیار ہوں اور قرآن پر ہاتھ رکھنے کیلئے تیار ہوں بشریٰ کو اس دن دیکھا جس دن میرا نکاح ہوا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ میں آج آپ کو واضح کر رہا ہوں الیکشن پی ٹی آئی جیتے گی، حالات دیکھ کر خدشہ ہے کہیں یہ الیکشن سے بھاگ ہی نہ جائیں، چھ فیصد کی گروتھ کو صفر پر لے آئے ہیں ۔لوگ کیا پاگل ہیں انہیں نہیں پتہ کہ کون کیا کررہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جیل میں مرنا قبول کرلوں گا لیکن ڈیل کرکے ملک چھوڑ کر نہیں جاؤنگا، میری قوم کو جا کر بتا دیں کہ عمران خان آپ کے ساتھ بے وفائی نہیں کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں