نور مقدم کے قاتل ظاہر جعفر کا مطالبہ پورا کر دیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پیش آئے نور مقدم قتل کے سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر کو قونصلر رسائی دے دی گئی۔

 

 

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق نور مقدم کیس میں سزائے موت کے قیدی ظاہر جعفر سے امریکی سفارت خانے کے حکام نے ملاقات کی، امریکی سفارتخانے کے وفد میں ظاہر جعفر کے وکیل بھی شامل تھے، اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران امریکی وفد نے ظاہر جعفر سے جیل میں اسیری اور صحت کے بارے دریافت کیا۔ امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ امریکی سفارت خانے کے افسروں نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا ہے، آج امریکن سٹیزن سروسز سیکشن کے ایک ورکنگ لیول کے قونصلر آفیسر اڈیالہ جیل گئے اور ایک امریکی شہری قیدی کی خیریت جاننے کے لیے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا، پاکستان اور دنیا بھر میں امریکی قونصلر افسران کے لیے یہ معمول ہے، جیلوں میں قید امریکی شہریوں وہ کی حالت کا جائزہ لینا ایک معمول ہے۔ یاد رہے کہ نورمقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کو ٹرائل کورٹ نے ایک جرم میں عمر قید اور دیگر میں سزائے موت سنائی تھی جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمرقید کو بھی سزائے موت میں تبدیل کردیا تھا، عدالت میں جرم ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو مجموعی طور پر 11 سال سزا، 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا تھا، اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

 

 

 

بعد ازاں نورمقدم قتل کیس میں سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی، ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں درخواست کی کہ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، غلطیوں سے بھرپور ایف آئی آر پر سزا دینا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کرنے کا حکم دیا جائے۔