کون لوگ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ کھڑے ہیں؟ شاہد خاقان عباسی نے لب کشائی کر دی

لاہور (پی این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ وہی لوگ کھڑے ہوتے ہیں جو اقتدار کو پسند کرتے ہیں۔

لاڈلوں کا کاروبار چھوڑ دینا چاہیئے ورنہ ملک نہیں چلے گا، غیرآئینی عمل کرنے والوں کو یہی لوگ باربارملتے ہیں، آدھے سے زیادہ سینیٹرز پیسے دے کر سینیٹر بنے بیٹھے، ہم سب جانتے ہیں کون کرپٹ ہے۔ انہوں نے سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ پاکستان میں حملوں میں افغانستان حکومت ملوث ہوگی، ہاں کالعدم ٹی ٹی پی ہے ہمیں مقابلہ کرنا ہوگا، اس کیلئے ہمیں گھر کو مضبوط کرنا ہوگا، سیاست ایسی ہونی چاہیے جس پر انگلی نہ اٹھ سکے، آج لیڈرشپ کا امتحان ہے، اگر وہ اقتدار برائے اقتدارکے حصول کیلئے ہر چیز کو حلال سمجھیں گے پھر معاملہ نہیں سنبھلے گا، آج لوگوں کو مل بٹھانے کی سیاست کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام بڑوں کو مل بیٹھنا چاہیئے اور مل کر راستے کا تعین کرنا چاہیئے، وہ گھر ٹھیک ہیں ہوسکتا جو گھر بکھرا ہوا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر اصولوں والے لوگ ملک میں آتے تو بہت بہتری ہوچکی ہوتی، ہم جج ، فوجی افسران بنیں لیکن سیاسی لیڈرز کتنے بنے؟ جو ملک چلا سکیں؟ جو سیاست کرسکیں۔سیاست میں ہر قسم کے لوگ آتے ہیں، کچھ کرپٹ، کچھ پیسے بنانے اور کچھ اقتدار کیلئے آتے ہیں، کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو سب معاملات کے باوجود بھی ملکی معاملات کو بہتر بناسکتے ہیں، لیکن ہم نے ایسے لوگوں کو دبایا اور ایسے لوگوں کو پسند کیا جو صرف ہماری بات سن سکیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب بھی غیرآئینی عمل آتا ہے پھر یہی لوگ ان کو باربارملتے ہیں، جو غیرآئینی عمل کرتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ وہی لوگ کھڑے ہوتے ہیں جو اقتدار کو پسند کرتے ہیں، آپ تاریخ کو دیکھ لیں، ایوب خان ،یحیٰ خان کے زمانے سے مشرف کا دور دیکھ لیں، الیکشن 2018کے بعد کوئی ایسا بندہ سامنے لایا گیا کسی کو موقع دیا گیا؟ یہاں ایک آدمی سے 70کروڑ لے کر سینیٹر بناتے ہیں پھر کہتے یہ چور ہیں، ہم سب جانتے ہیں کون کرپٹ ہے۔ آج سیاست پیسے سے ہوتی ہے، آدھے سے زیادہ سینیٹرز پیسے دے کر سینیٹ میں بیٹھے ہیں، میرا جھگڑا ان لوگوں سے ہے جو اہل نہیں بلکہ صرف پیسے کی بنیاد پر سینیٹ میں بیٹھے ہیں۔ لاڈلوں کا کاروبار چھوڑ دینا چاہیئے ورنہ ملک نہیں چلے گا، جی حضوری والے لوگوں سے ملک نہیں چلے گا۔عمران خان ڈائیلاگ کا کیوں حصہ نہیں بن سکتے؟ لوگ جیلوں سے آکر وزیراعظم، وزیر بنے ہیں، مائنس ون والے فارمولے نہیں چلتے، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس کی جماعت ووٹ کا وزن رکھتی ہے تو بات کرنی چاہیئے۔ نوازشریف کو عمران خان سمیت سب سے رابطہ کرنا چاہئے، نواز شریف پاکستانی کی سیاسی تاریخ کے سینئر ترین لیڈر ہیں،بڑے عہدوں پر 40سال ہوگئے، 1883میں وزیرخزانہ بنے،اب 2023 ہے، نوازشریف پر ذمہ داری ہے کہ مذاکرات میں پہل کریں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں