اسلام آباد (پی این آئی) اسلامی نظریاتی کونسل نے صدر مملکت کے سزا معاف کرنے کے اختیار کی مخالفت کردی ۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ صدر کو حاصل اختیار قرآن وسنت کے منافی ہے۔صدر مملکت کوسزاؤں کی معاف کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، ڈاکٹر قبلہ ایاز نے مزیدکہا کہ صدر مملکت کو قتل کی سزا معاف کرنے کا اختیار بھی نہیں ہونا چاہیے۔ شریعت کے خلاف قوانین کے حوالے سے وزارت قانون سے رابطے میں ہیں۔ دوسری شادی سمیت عائلی قوانین کے حوالے سے بھی سفارشات پیش کی ہیں۔خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عید میلاد النبی ؐ کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی کی منظوری دیدی ہے۔ صدر مملکت نے سزاؤں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت دی ہے ، سزاؤں میں کمی کا اطلاق قتل ، جاسوسی اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث قیدیوں پر نہیں ہوگا۔ سزاؤں میں کمی کا اطلاق زنا، چوری ، ڈکیتی ، اغوائ اور دہشت گردی میں سزا یافتہ مجرموں ، مالی جرائم اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجرموں پر بھی نہیں ہوگا۔ سزا میں کمی کا اطلاق غیر ملکی افراد ایکٹ، 1946 اور منشیات کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ 2022 ئ کے تحت سزا یافتہ افراد پر نہیں ہوگا جبکہ65 سال سے زائد عمر کے مرد قیدی جو اپنی ایک تہائی قید کاٹ چکے ، ان پر اطلاق ہو گا۔ 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدی جو ایک تہائی قید کاٹ چکی ہیں اور 18سال سے کم عمر افراد جو اپنی ایک تہائی سزا کاٹ چکے ہیں ان پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر سوال اٹھائے تھےکہ عدالت کی جانب سے دی جانے والی سزا قانون سازی سے کیسے ختم ہو سکتی ہے؟ صدر بھی رحم کی اپیل میں صرف سزا ہی معاف کر سکتے ہیں مگر جرم پھر بھی ختم نہیں ہوتا۔ پلی بارگین جرم کی بنیاد ہے ،اگر وہ ہی ختم ہو جائے تو پھر جرم کیسے برقرار رہے گا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں