اسلام آباد(پی این آئی)ایوان صدر میں اتوار کو ملک کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ حلف برداری کی تقریب کے بعد دربار ہال کی ضیافت گاہ میں میزبان صدر مملکت عارف علوی نے جذبات سے مغلوب ہو کر اس وقت خاموشی سے اپنا سر جھکالیا۔
جب ایک اخبار نویس نے ان سے دریافت کیا کہ ایک لائق عزت جج سے چیف جسٹس کا حلف لیتے ہوئے انہیں کیسے لگا جس کے خلاف انہوں نے چار سال قبل ریفرنس ارسال کیاتھا تاکہ انہیں عدالتی منصب سے ہٹایا جاسکے۔ صحافی کا سوال سنتے ہی صدر کے چہرے کی روایتی مسکراہٹ کافور ہوگئی، انہوں نےخود پر سنجیدگی طاری کرتے ہوئے سرجھکالیا۔اس موقع پر موجود اعلیٰ عہدوں پر متمکن شخصیات نے بھی اس منظر کو دیکھا ۔بعد ازاں دربار ہال سے رخصت ہوتے ہوئے ایک اخبار نویس نے صدر علوی سے پوچھا کہ عام انتخابات کب ہورہے ہیں؟ تو وہ رک گئے اور سوال کرنے والے صحافی سے دریافت کیا کہ یہ تو آپ بتائیں۔ایک دوسرے صحافی نے صدر علوی سے سوال داغ دیا کہ آپ کب اٹک جارہے ہیں؟ اس پر انہوں نے قدرے تعجب سے بے ساختہ کہا کہ ’کیا‘؟ صحافی نے ضمناً کہا کہ اپنے لیڈر کو ملنے کے لیے اٹک جیل کب جارہے ہیں؟ اس کا جواب دیے بغیر وہ تیز قدموں سے بورڈ روم کی طرف بڑھ گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں