لاہور (پی این آئی) چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ لاہور ہائیکورٹ کا حکمِ امتناع ہے۔ تفصیلات کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافے پر نگران پنجاب حکومت کی رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا حکمِ امتناع چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا،لاہور ہائیکورٹ کے حکمِ امتناع نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی راہ ہموار کی۔جسٹس شاہد کریم اور جسٹس انوار حسین نے 4 مئی کو حکمِ امتناع جاری کیا۔ رپورٹ میں شوگر ملز اور بروکرز کے گٹھ جوڑ کو بھی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ نگران پنجاب حکومت کی رپورٹ کے مطابق چینی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کیا جا رہا ہے،شوگر ملز،بروکرز اور سٹہ بازوں کے ذریعے نا جائز منافع کمایا جا رہا ہے۔کابینہ نے قیمتوں کے تعین کا اختیار کین کمشنر کو دیا تھا،شوگر ملز اور سٹہ باز 100 روپے فی کلو قیمت وصول کر رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبائی حکم چینی کی افغانستان اسمگلنگ روکنے میں ناکام ہیں،اسمگلنگ نے ملک بالخصوص پنجاب میں چینی کے ذخائر کو کم کر دیا،یہ ذخائر آنے والے سال میں چینی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے تھے۔ اگلے سال چینی کی درآمد پر پاکستان کو خاطر خواہ زرِ مبادلہ خرچ کرنا پڑ سکتا ہے۔
چینی کی صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے،چینی کی قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مطابق حکمِ امتناع کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ ملک اور صوبہ مزید بحران کا شکار ہو گا۔ جبکہ کسی نہ کسی بہانے اسٹے آرڈر کی تاریخ میں توسیع کی جا رہی ہے۔ نگران پنجاب حکومت کے مطابق قیاس آرائی کرنے والوں نے چینی مارکیٹ میں تباہی مچا رکھی ہے،قیاس آرائی کرنے والوں کو ایم پی او کے تحت حراست میں لینے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں