لاہور (پی این آئی) اسحاق ڈار کے ایک فیصلے کے باعث چینی مہنگی ہونے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے، شوگر ملوں کو چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دیے جانے کے بعد عوام کو چینی کی خریداری کیلئے اربوں روپے اضافی ادا کرنا پڑے۔
تفصیلات کے مطابق چینی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 172 روپے کلو تک پہنچ گئی۔ چینی مہنگی ہونے کے حوالے سے ادارہ شماریات کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دیے جانے کے بعد سے چینی کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ شروع ہوا اور اب چینی مہنگی ہونے کے تمام ہی ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس حوالے سے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق وفاقی حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کی اجازت دیے جانے کے بعد سے 10 ماہ کے دوران چینی کی قیمت میں تقریباً 60 فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا۔ یعنی 10 ماہ میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 72 روپے اضافہ ہو چکا جس کے بعد اس وقت فی کلو چینی کی اوسط قیمت 160 روپے ہے۔ جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت ملک کے کئی شہروں میں چینی کی قیمت 170 روپے تک بھی پہنچ چکی۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق شوگر ملز نے صرف 9 ماہ کے دوران چینی کی فروخت سے 235 ارب روپے حاصل کیے، جبکہ شوگر ملوں کو 14 ارب روپے کا خالص منافع بھی ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ سابقہ حکومت کی جانب سے رواں سال جنوری میں چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دیے جانے کے بعد جون تک ڈھائی لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی جس کے بعد مقامی مارکیٹ میں چینی کی قلت پیدا ہوگئی۔ اس صورتحال میں سابقہ حکومت نے مقامی تاجروں کو چینی امپورٹ کرنے کی اجازت دے دی، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر اثر پڑا۔
ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران تاجروں نے 6105 ٹن چینی امپورٹ کی جس پر 56 لاکھ ڈالرز زرمبادلہ خرچ ہوا۔ یوں حکومتی نااہلی کی وجہ سے زرمبادلہ ذخائر پر ایک ایسے وقت میں اضافی دباو آیا، جب پاکستان ڈالرز کی شدید ترین قلت کا شکار ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ سابقہ حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے سے مقامی قیمتوں پر اثر پڑا اور چینی کی قیمت جو گزشتہ سال اکتوبر میں 88 روپے فی کلو تھی، وہ بڑھتے ہوئے اب اوسط 160 روپے ہو چکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں