انتخابات کی تاریخ دینے میں صدر مملکت کا کیا کردار ہے؟ الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری نے بتا دیا

لاہور (پی این آئی) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دینے میں صدر مملکت کا کوئی کردار نہیں، الیکشن کمیشن کی صدر سے مشاورت بے سود ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن ایکٹ2017 کے سیکشن 57 کے تحت صدر کو کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا تعین کرنا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، الیکشن کمیشن کا مئوقف یہی ہے کہ جب صدر کا کردار نہیں تو پھر الیکشن کمیشن کی صدر سے مشاورت بے سود ہے، یہ مشاورت آرٹیکل 58 ون اور سیکشن 57 کے خلاف ہے، اس پوائنٹ کو سامنے رکھ کر الیکشن کمیشن نے صدر سے ملاقات کرنے سے انکار اور معذرت کی ہے۔الیکشن کمیشن کا مئوقف آئین و قانون کے عین مطابق ہے۔صدر کا الیکشن کمیشن کے مضبوط مئوقف کے سامنے بالکل کوئی کردار نہیں ہے، انہوں نے خط وزارت قانون کو بھجوایا ہے، صدر مملکت کو جوابی خط پر وزارت قانون سے بھی یہی جواب آئے گا۔ حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا روڈ میپ 14 دسمبر کو مکمل ہوگا۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے بعد ووٹر لسٹوں کا معاملہ شروع ہوگا جس میں بھی تین ماہ درکار ہیں، لگ رہا ہے کہ مارچ کے ماہ میں الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول جاری کرے گا۔انتخابی شیڈول کے بعد بھی 2 ماہ لگیں گے، مجھے آئندہ عام انتخابات مئی 2024 سے پہلے ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔

دوسری جانب وزارت قانون کو صدر عارف علوی کا خط موصول ہوچکا ہے اور صدر مملکت کی جانب سے بھیجا گیا خط موصول ہونے پر مشاورت شروع کردی گئی ہے، مشاورت کے بعد خط پر صدرمملکت عارف علوی کو جواب دیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کے جوابی خط کے بعد وزارت قانون سے رائے مانگی تھی، جس کے لیے صدر مملکت عارف علوی نے وزارت قانون کو خط لکھا، اپنے خط میں انہوں نے وضاحت طلب کی ہے کہ الیکشن کی تاریخ کون دے سکتا ہے؟ اس مقصد کے لیے ایوانِ صدر کی جانب سے خط وزارت قانون و انصاف کے سیکرٹری کے نام لکھا گیا۔خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے، اس لیے رائے دی جائے کہ کیا صدر کا اس میں کوئی کردار ہے یا نہیں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں