پشاور (پی این آئی) خیبرپختونخوا میں نویں اور گیارھویں جماعت میں بچوں کو فیل نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ نویں اور گیارھویں میں طلبہ و طالبات کتنے ہی پرچوں میں فیل ہو جائیں انھیں دسویں اور بارھویں کلاسوں میں پروموٹ کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا تعلیمی بورڈز کمیٹی نے نویں اور گیارھویں میں فیل ہو جانے کا تصور ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ سال سے کسی بچے کو نویں اور گیارھویں جماعت میں فیل نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے چیئرمین پشاور تعلیمی بورڈ نصراللہ خان یوسفزئی کا کہنا ہے کہ آل چیئرمین بورڈ کمیٹی میں انہوں نے تجویز پیش کی تھی کے اکثر نویں اور گیارھویں میں جو بچے فیل ہو جاتے ہیں تو وہ دلبرداشتہ ہو کر مزید تعلیم حاصل نہیں کرتے۔ دوسری جانب بیشتر اسکولوں میں 3 یا 4 پرچوں میں فیل ہو جانے پر ایسے بچوں کو پھر دسویں اور بارھویں میں نہیں رکھا جاتا اور یوں ان بچوں کا ایک سال ضائع کردیا جاتا ہے، چوں کہ نتیجہ دسویں اور بارھویں جماعت ہی پر ہوتا ہے تو کیوں نا ان بچوں کو موقع دیا جائے کہ انھیں فیل کرنے کی بجائے دسویں اور بارھویں میں پروموٹ کیا جائے۔ پروفیسر نصراللہ خان یوسفزئی کے مطابق ان کی اس تجویز سے دیگر بورڈز کے سربراہان نے بھی اتفاق کیا اور اس کی کمیٹی نے باقاعدہ منظوری بھی دے دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز کی جانب سے میٹرک 2023ء کے رزلٹ کا اعلان کیا گیا تھا، میٹرک سالانہ نتائج کے حوالے سے سپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن آقا علی عباس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سال میٹرک میں بچوں کی کامیابی کا تناسب 74 فیصد رہا، جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق رواں سال لاہور بورڈ کے تحت میٹرک امتحان میں 2 لاکھ 30 ہزار بچے شریک ہوئے ، جن میں سے ایک لاکھ 72 ہزار بچوں نے کامیابی حاصل کی،امتحان میں 57 ہزار کے قریب بچے امتحان میں فیل ہوگئے، امسال کامیابی کا تناسب 74 فیصد رہا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں