فراڈ کا معاملہ ہو تو کسی کو کوئی استثنیٰ نہیں، عدالت نے عمران خان کے خلاف سخت فیصلہ جاری کر دیا

اسلام آباد(آئی این پی)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ احتساب سے کسی کو استثنی نہیں بالخصوص جب بات فراڈ کی ہو۔ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 18صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے 2022کے فیصلے کے مطابق ملزم کے خلاف قانونی کارروائی کی ڈائریکشن دی،

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے اتھارٹی لیٹر بھی شکایت کے ساتھ لگا ہے، الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو شکایت دائر کرنے کا اختیار دیا،عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر ہر سماعت پر ذاتی یا وکیل کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے، پبلک آفس ہولڈرز کے ہر عمل کی تفصیلات کو دیکھنا عدالت کا دائرہ اختیار ہے،تفصیلی فیصلے میں عدالت نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، انتخابات کے ساتھ کرپٹ پریکٹس کو روکنا آئینی فریضہ ہے، احتساب سے استثنی کسی فرد کو حاصل نہیں، جب فراڈ کی بات ہو، الیکشن کمیشن کا 2022کا فیصلہ اور اتھارٹی لیٹر ثبوت ہے، سیکشن 190شکایت دائر کرنے پر کوئی حد نہیں نافذ کرتا، الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کے باعث شکایت درج نہیں کی گئی،تحریری فیصلے میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے مختلف عدالتی کیسوں کا حوالہ دیا ہے،واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن عدالت نے 8جولائی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ کیس کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسے قابل سماعت قرار دیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں