اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیب آرڈی نینس عمران خان کیلئے نہیں، ان کی گرفتاری مطلوب ہوتی تو بہت پہلے کرلی جاتی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی چیئرمین کا معاملہ انکوائری سے انویسٹی گیشن میں تبدیل ہوچکا ہے، ان کی گرفتاری کا معاملہ عدالتی ضمانت سے مشروط ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئےکہاکہ نیب پراسکیوشن نے کہا کہ چودہ روز ریمانڈ بہت کم ہے اس وجہ سے اس کو کم از کم دگنا کردیاجائے اسی وجہ سے اس کو بڑھانے کاسوچا۔ان کاکہنا تھا کہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری مطلوب ہوتی تو بہت پہلے کرلی جاتی۔نیب پراسیکیوشن نے میری وزارت کو کہا کہ ہمیں مشکلات آرہی ہیں۔نیب کے قانون میں گرفتاری سے پہلے اور بعد میں ضمانت نہیں تھی وہ ہم نے دی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اگر اسے منظور نہ کیاتو یہ قانون 120 دن بعد خود ہی ختم ہوجائے گا۔دنیا بھر میں جرم کی سزااور مدت کا تعین ہوتاہے۔ آرڈیننس ایوان میں زیر بحث آئے گا۔ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے۔نیب کے بہت سارے مقدمات زیر التوا ہیں ان کو پرابلم آرہی تھی۔نیب کے قانون میں دو تین پروسیجرل ترامیم ہوئی ہیں۔نیا نیب آرڈی نینس چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے نہیں ہے۔نیب کو پابند کیاگیا ہے کہ تحریری طور پر شواہد عدالت کے سامنے رکھے۔ان کاکہنا تھا کہ سب نے دیکھا ایک بہت بڑے ملزم کے ساتھ وی وی آئی پی سلوک ہوا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ آئین کہتا ہے کہ قائم مقام صدر بھی اتنا ہی اہم اور معتبر ہیں۔یہ آرڈیننس دونوں ایوانوں کے سیشن میں پیش کردیاجائے گا۔نیب قانون ہر کیس میں نہیں صرف میگا سکینڈل میں استعمال ہوگا۔اچھا کام کرنے سے اس لیے نہیں رکنا چاہیے کہ اس کا فائدہ بڑے آدمی کو ہوگا۔ ان کاکہنا تھا کہ اگر ملزم بار بار نوٹس پر حاضر نہیں ہوتا تو گرفتاری عمل میں لائی جاسکتی ہے۔اگر ملزم تعاون نہ کرے تو بھی نیب کا قانون حرکت میں آسکتا ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین کا معاملہ انکوائری سے انویسٹی گیشن میں تبدیل ہوچکا ہے۔ان کی گرفتاری کا معاملہ عدالتی ضمانت سے مشروط ہے۔اگر کوئی قانون کا سامنا نہ کرنے کاتہیہ کرلے تو قانون کو بے بس نہیں ہونا چاہئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں