اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 35 فیصد ایڈہاک اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
جس کے تحت گریڈ ایک سے 16تک ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، گریڈ 17سے گریڈ 22 کے وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔تنخواہوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کا اطلاق یکم جولائی 2023 سے ہوگا۔ مزید برآن سپریم کورٹ کے ججز کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق آرڈیننس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ قائمقام صدر صادق سنجرانی نے آرڈیننس 2023 پر دستخط کر دئیے۔ وزارت قانون نے قائمقام صدر کی منظوری کے بعد آرڈیننس جاری کیا۔چیف جسٹس پاکستان کی تنخواہ میں 2 لاکھ 4 ہزار روپے اضافہ کر دیا گیا،سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ میں 1 لاکھ 93 ہزار روپے اضافہ کیا گیا۔چیف جسٹس کی تنخواہ 12 لاکھ 29 ہزار روپے ماہانہ ہو گی،جبکہ اس سے قبل چیف جسٹس کی تنخواہ 10 لاکھ 24 ہزار روپے تھی۔ سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ 11 لاکھ 61 ہزار روپے ماہانہ ہو گی،جبکہ اس سے پہلے سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ 9 لاکھ 67 ہزار روپے تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت تمام ججز کی تنخواہ میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشری سے کوئی گلا نہیں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت تمام ججز کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی سمری بھیجی ہوئی ہے۔
وزیر اعظم اپنی ایڈوائس صدر مملکت کو بھیجیں گے اور نوٹس ہو جائے گا۔ اسی طرح اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ چیئرمین سینیٹ مراعات بل قومی اسمبلی سے پاس نہیں ہونے دیں گے، ہماری پارٹی کا اصولی فیصلہ ہے چیئرمین سینیٹ کی مراعات کے بل کو سپورٹ نہیں کریں گے۔ چیئرمین سینیٹ کی مراعات کے بل کو منی بل کا حصہ نہیں بنایا، دفاعی اخراجات کم کرنے کی گنجائش نہیں، سول سروسز کے اخراجات میں کچھ کمی کی گنجائش ہے۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت نے کفایت شعاری کے اقدامات کیے ہیں، این ایف سی کے شیئر نے بھی وفاقی حکومت کو مشکل میں ڈال دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں