کراچی (پی این آئی) نجی ٹی وی جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں عدم استحکام کا آرکیٹکٹ عمران خان ہے، اس کا سیاسی وجود اب ختم ہوچکا ہے یا ہونے جار ہاہے، دو تین ہفتے میں عمران خان کے خلاف کارروائی شروع ہوجائے گی، جو لوگ پکڑے گئے ہیں وہ سارا کچھ بتا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ، رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ 9 مئی کے جو واقعات ہیں اس میں ایک پارٹی کا لفظ استعمال کریں۔
ایک گروہ کا ایک جتھہ، ایک مائنڈ سیٹ کا لفظ استعمال کریں جس کو عمران خان نے 2014ء سے بالعموم اور پچھلے ایک سال سے جب سے وہ اقتدار سے علیحدہ ہوئے بالخصوص باقاعدہ تیار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اشارے مل رہے تھے جو میں نے بات کی تھی کہ یا تو اس آدمی کا سیاسی وجود رہے گا یا پھر ہمارا رہے گا۔ اس پر بڑی تنقید ہوئی کہ آپ نے یہ کیا کہہ دیا۔ یہ جس طریقے سے لوگوں کو تیار کررہا تھا لوگوں میں نفرت منتقل کر رہا تھا یہ لوگوں کو اس سطح پر لارہا تھا کہ یا مرجائیں گے یا مار دیں گے۔
رانا ثناء نے مزید کہا کہ سیاست میں بقائے باہمی ہوتی ہے کہ خود بھی جیو اور لوگوں کو بھی جینے دو اس سے بہت آگے جاکے اس کی بات تھی۔ اس کا سیاسی وجود اب ختم ہوچکا ہے یا ہونے جارہا ہے۔ اس دن جو ہوا اس کو بیرونی ایجنسیوں کی سپورٹ تو حاصل تھی اس میں ہمارا ہمسایہ ملک بھی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ آدمی پاکستان کی سیاست کو خراب کرے گا جو پاکستان میں افراتفری لائے گا جو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرے گا اسے ہمارا ہر دشمن ملک سپورٹ کرے گا۔ اس ملک میں افراتفری لانے اس ملک کی فوج کو تقسیم کرنے اس ملک کی دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے میں جب ایک آدمی معاون ثابت ہوگا اس کو دشمن ایجنسیاں تو سپورٹ کریں گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان سیاست میں نفرت، پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی بدحالی پاکستان میں عدم استحکام اس کا آرکیٹکٹ عمران خان ہے۔ اس نے نوجوانوں میں ایسا زہر بھرا ہوا ہے کہ وہ اپنی مخالف کی ایک نہیں سنتے۔ جن لوگوں نے شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی آرمی تنصیبات پر حملہ کیا یہ مجرم تو ہیں لیکن ان لوگوں کو بہکایا گیا ہے ان کی ذہن سازی کی گئی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کی پہلے سے منصوبہ بندی تھی یہاں تک بھی تھا کہ کون کیا کرے گا۔ کون رابطے کرے گا کون اکٹھا کرے گا کون لے کر جائے گا ساری چیزیں طے تھیں۔
جو لوگ پکڑے گئے ہیں وہ سارا کچھ بتا رہے ہیں۔ جو لاہور کمانڈر ہاؤس کا واقعہ ہے اس میں یاسمین راشد، محمود الرشید، حماد اظہر اور دس بارہ لوگ ملوث ہیں۔رانا ثناء کا کہنا تھا کہ زمان ٹاؤن میں جو منصوبہ بندی ہورہی تھیجو لوگوں کے نام رجسٹرڈ ہورہے تھے جو لوگوں کو پیٹرول بم بنانے سکھائے جارہے تھے۔بیچ بیچ میں کچھ لوگوں کو اسلحہ دیا جارہا تھا یہ سب کو علم تھا۔
اس میں کردار کے لحاظ سے کچھ لوگ بڑے جاں نثار اور متحرک تھے کچھ لوگ شاید دل سے اچھا نہیں سمجھتے تھے لیکن مجبور تھے خوف تھا عمران خان کا پریشر تھا۔ رانا ثناء نے مزید کہا کہ ان کے کس لیڈر نے یہ نہیں کہا کہ عمران خان کی گرفتاری ہماری ریڈ لائن ہوگی۔ریاست کے خلاف بغاوت سرکشی کیا ہوتی ہے کہ ایک آدمی کہے کہ مجھے ریاست نے گرفتار کیا تو میں ہر چیز کو تہہ و بالا کردوں گا اس نے یہ باقاعدہ ایک بیانیہ بنایا۔ لوگ دو کلو میٹر دور ایک جگہ پر جمع ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں